ٹرانس پشاور کی ترجمان کے مطابق رواں سال شہریوں نے تقریباً 8 کروڑ 65 لاکھ مرتبہ بی آر ٹی کو سفر کے لیے استعمال کیا۔ روزانہ کی بنیاد پر 3 لاکھ 45 ہزار سے زائد مسافروں کو خدمات فراہم کی جا رہی ہیں، جن میں 30 فیصد خواتین شامل ہیں۔
اس سال تین نئے روٹس متعارف کرائے گئے، جن میں یونیورسٹی ایکسپریس سروس بھی شامل ہے، جو طلباء اور فیکلٹی کو تعلیمی اداروں تک تیز تر رسائی فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔ اس توسیع نے بی آر ٹی کے نیٹ ورک کو مزید مضبوط کیا اور شہر کے مختلف حصوں میں رہائشیوں کے لیے اسے مزید قابل رسائی بنایا۔
ٹرانس پشاور کا انوکھا بس انڈسٹری ری سٹرکچرنگ پروگرام عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا اور اسے سسٹین ایبل ٹرانسپورٹ ایوارڈز میں اعزازی تذکرہ حاصل ہوا اور بی آر ٹی کو پانچ عالمی اعزازات حاصل ہوئے، جو شہری نقل و حمل پر اس کے مثبت اثرات کی عکاسی کرتے ہیں۔
ایک اور اہم ترقی میں، زو کارڈز کی فروخت 2 لاکھ 40 ہزار تک پہنچ گئی، جس سے مجموعی تعداد 19 لاکھ سے زائد ہو گئی۔ اس کے علاوہ، زو بائی سائیکل شیئرنگ سسٹم میں 2,130 نئی رجسٹریشنز ہوئیں، جن میں 17 خواتین شامل ہیں اور اس سسٹم کو 2 لاکھ 24 ہزار ٹرپس کے لیے استعمال کیا گیا۔
نادرا سسٹم کے ساتھ رجسٹریشن کے عمل کو مربوط کرنے سے رہائشیوں کے لیے سائن اپ کا عمل مزید آسان ہو گیا ہے۔اپنے صارفین کی خدمت کے عزم کے تحت، ٹرانس پشاور نے تقریباً 23,500 شکایات کا ازالہ ہیلپ لائن اور سوشل میڈیا کے ذریعے کیا تاکہ مسافروں کو بلا رکاوٹ سہولت فراہم کی جا سکے۔
اس کے علاوہ، شہر کی خوبصورتی بڑھانے کے لیے ہشتنگری، یونیورسٹی ٹاؤن، اسلامیہ کالج، اور پی ڈی اے انڈرپاسز پر تزئین و آرائش کا کام مکمل کیا گیا۔ بی آر ٹی اسٹیشنز پر خصوصی افراد کے لیے 115 وہیل چیئرز فراہم کی گئیں۔ یہ ترقیات پشاور بی آر ٹی کی مسلسل کوششوں کی عکاسی کرتی ہیں تاکہ شہری نقل و حمل کو مزید موثر، جامع اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ بنایا جا سکے۔