0

آئی پی پیز سے معاہدوں سے 3000 ارب روپے کی بچت ہوگی، محمد اورنگزیب

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ  قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی حوصلہ شکنی کی جائے گی، پنشن میں اضافہ افراط زر سے منسلک ہوگا۔

قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس معزز ایوان کے سامنے مالی سال 26-2025 کا بجٹ پیش کرنا میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے، اس مخلوط حکومت کا یہ دوسرا بجٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کی قیادت خصوصاً میاں محمد نواز شریف ، بلاول بھٹو زرداری، خالد مقبول صدیقی، چودھری شجاعت حسین، عبدالعلیم خان اور خالد حسین مگسی کی رہنمائی کے لیے دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری افواج نے غیرمعمولی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کو بھرپور جواب دیا، ہماری قوم کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لیے سیسہ پلائی دیوار بن جاتی ہے، ہم نے اسی جذبے کے ساتھ معاشی ترقی کے لیے کام کرنا ہے، انتھک محنت سے ملکی معیشت کو مستحکم کیا ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ عسکری اور سیاسی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، بھارتی جارحیت کے خلاف قوم نے یکجہتی کا ثبوت دیا، عظیم کامیابی نے پیغام دیا پاکستانی قوم متحد ہے، اب ہماری توجہ معاشی استحکام پر ہے، اقتصادی بہتری کے لیے حکومت نے سخت فیصلے کیے، عالمی معاشی ادارے ہماری اقتصادی بہتری کا اعتراف کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بزنس کانفیڈنس انڈیکس میں نمایاں بہتری آئی ہے، فچ نے پاکستان کی ریٹنگ کو بڑھایا ہے، افراط زر میں نمایاں کمی ہوئی، ہمیں اپنی معیشت کو مستحکم اور عوام کی فلاح کو یقینی بنانا ہے، ہمیں کئی کامیابیاں حاصل ہوئیں، اس سال سرپلس کرنٹ اکاؤنٹ متوقع ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم پُرامید ہیں ترسیل زر کا حجم 38 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، حکومت کو سخت فیصلے کرنا پڑے، عوام نے بھی متعدد قربانیاں دیں، وزیراعظم کی قیادت میں حکومت نےکئی اہم کامیابیاں حاصل کیں، وزیراعظم کی رہنمائی میں ایف بی آر میں اصلاحات کا آغاز کیا گیا، انسانی وسائل کی ترقی پر بھرپور سرمایہ کاری کی جارہی ہے، کوئی منی بجٹ نہیں آیا نہ کوئی اضافی ٹیکس لگایا گیا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملک دیرپا ترقی کے راستے پر گامزن ہے، رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ 1.5 ارب ڈالر سرپلس رہنے کا امکان ہے، ایف بی آر نے رواں سال 78.4 ارب کے محاصل وصول کیے، بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کا نظام پروفیشنل بورڈز کے سپرد ہے، بورڈز سے سیاسی مداخلت ختم کر دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال معیشت کی بہتری کے لئے کئی کام کئے، افراط زر 4.7 فیصد پر آگیا، 2 سال پہلے افراط زر 29.2 فیصد تک پہنچ چکی تھی، روپے کی قدر میں استحکام ہے، ترسیلات 31.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، رواں مالی سال ترسیلات کا حجم 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اقتصادی بہتری کےلئے سخت فیصلے کرنا پڑے، ٹیکس گیپ کا تخمینہ 55 کھرب روپے لگایا گیا، یہ صورت حال نا قابل قبول تھی، سیمنٹ، کھاد، مشروبات اور ٹیکسٹائل پر ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ کا آغاز کیا جا رہا ہے، سیلز اور انکم ٹیکس کے لئے آرٹیفشل انٹیلی جنس پر مبنی نظام لایا جا رہاہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ چینی کے شعبہ سے محصولات میں 47 فیصد اضافہ ہوا، 3 لاکھ 90 ہزار نان فائلرز کی نشاندہی کی گئی، 9.8 ارب روپے کے جعلی ری فنڈ کلیمز کو بلاک کیا گیا، یکم جولائی سے 800 کالم والا ریٹرن سادہ فارمیٹ کر دیا جائے گا، جس میں 7 بنیادی معلومات درکار ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے معاہدوں سے 3000 ارب روپے کی بچت ہوگی، بجلی کی تقسیم کار کمپنیز کے نقصانات میں 140ارب روپے کمی کی، بجلی کی قیمت میں 31 فیصد سے زیادہ کی کمی کی گئی ہے، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کی گئی، معاہدوں پر نظرثانی سے 3 ہزار ارب روپے کی بچت ہوگی۔

محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ایف بی آر نے 78 اعشاریہ 4 ارب کے محاصل وصول کیے، صنعتی شعبے میں بجلی کی قیمت 31 فیصد سے زائد کمی کی، ہم نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے پر نظر ثانی کی، اس اقدام سے 3 ہزار ارب روپے سے زائد کی بچت ہوگی، 9 ماہ میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیز کے نقصانات میں 140ارب روپے کمی کی، 5 سال میں یہ نقصانات مکمل ختم ہوجائیں گے، 3 ڈسٹری بیوشن کمپنیز کی آدھا عمل مکمل کرلیا، ان میں فیصل آباد، گوجرانوالہ اور اسلام آباد کی کمپنیاں شامل ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ سستی بجلی کے حصول کے لیے جامع منصوبہ بندی کی ہے، آنے والے دنوں میں سستی بجلی کا حصول ممکن ہوگا، بجلی کی پیداوار کے سرکاری ملکیت میں تمام پلانٹس بند کردیے ہیں، ملکی خزانے پر 7 ارب روپے سالانہ کا بوجھ ختم ہوگا، ملک میں تیل اور گیس کی متعدد دریافتیں ہوئی ہیں، اس سے انرجی سیکیورٹی میں بہتری آئی ہے، ای اینڈ پی کمپنیوں نے تیل اور گیس کی تلاش میں سرمایہ کاری کا کہا ہے، یہ کمپنیاں 5 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا عزم رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریکوڈک میں تانبے اور سونے کی کانیں ایک اہم اثاثہ ہے، اس منصوبے کی متوقع کان کنی کی مدت 37 سال ہے، منصوبے سے ملک کو 75 ارب ڈالرز زائد کے کیش فلوز حاصل ہوں گے، منصوبے کے تحت تعمیراتی کام سے 41500 ملازمتیں پیدا ہوں گی، ریکوڈک سے پورٹ قاسم اور گوادر تک سڑک اور ریل کی تعمیر جاری ہے، یہ منصوبہ ایک گیم چینجر ثابت ہوگا، زیادہ سے زیادہ کسٹم ڈیوٹی کی حد 15 فیصد ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ٹیرف اصلاحات کو نیشنل ٹیرف پالیسی 2025-2030 کا حصہ بنایا جارہا ہے، 4 سال میں اضافی کسٹم ڈیوٹی کا خاتمہ ہوگا، 5 سال میں ریگولیٹری ڈیوٹیز کا خاتمہ ہوگا، جی ڈی پی میں قرںوں کا تناسب 74 سے کم ہو کر 70 فیصد پر آگیا۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پہلے پانڈہ بانڈ کی تیاری مکمل کرلی ہے، کابینہ نے 10 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کی منظوری دی، 6 ڈویژنز کو ضم کر کے 3 بنادی گئی ہیں، غیر منافع بخش سرکاری ادارے خزانے پر 800ارب کا بوجھ ہیں، آئندہ مالی سال پی آئی اے اور روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری مکمل کی جائے گی، 45 کمپنیز اور اداروں کو پرائیویٹائز، ضم یا بند کیا جا رہا ہے، اگلی 10 وزارتوں کے لیے رائٹ سائزنگ کی سفارشات کو حتمی شکل دے دی، مزید 8 وزارتوں کے حوالے سے تجاویز زیر غور ہیں۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم نے کلائمٹ فنانسنگ پر خصوصی توجہ دی ہے، پاکستان کو اگلے 10 سال میں 40 ارب ڈالرز کے وسائل دستیاب ہوں گے، ورلڈ بینک، آئی ایف سی یہ وسائل مہیا کریں گے، 5 سالوں میں آئی سی ٹی ایکسپورٹ 25 ارب ڈالرز تک بڑھایا جائے گا، ایس ایم ای فنانسنگ کو بہتر بنانے کے لیے سرگرم ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی حوصلہ شکنی کی جائے گی، پنشن میں اضافہ افراط زر سے منسلک ہوگا، شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن 10 سال تک محدود ہوگی، ایک سے زائد پنشنرز کا خاتمہ کر رہے ہیں، دوبارہ ملازمت کی صورت میں پنشن یا تنخواہ میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply