شوبز

اس کیٹا گری میں 80 خبریں موجود ہیں

کارلو پونتی نے کئی نادار فلم سازوں کی مالی امداد کی

اپنے دورِ عروج میں صوفیہ لارین پاکستان میں جتنی مقبول اور جانی پہچانی اداکارہ تھیں، ان کے شوہر فلم ساز کارلو پونتی اتنے ہی غیر معروف تھے، حالانکہ دنیائے فلم کے لیے ان کی بے پناہ خدمات ہیں۔ 152 فلموں…

عینی آپا کی رائے اور فوٹو جینک حافظہ –

قرۃ العین حیدر اردو ادب کا ایک بڑا نام تھا اور ایک ناول نگار کی حیثیت سے ان کی وجہِ‌ شہرت بالخصوص ان کے سوانحی ناول ہیں جن میں ان کا منفرد انداز، تاریخی اور سماجی شعور قارئین کی توجہ…

تذکرہ ان شعراء کا جو محکمۂ پولیس سے وابستہ رہے –

اردو کے شعری منظر نامہ پر محکمۂ پولیس سے وابستہ بہت سے افراد ہیں جن کے سوانحی کوائف اور نمونۂ کلام قدیم اور جدید تذکروں میں ملتے ہیں۔ لالہ سری رام کے مشہور تذکرہ ’’خمخانۂ جاوید‘‘ کی پانچ جلدوں کی…

قصہ گوئی: یہ دل بہلانے کا اچھا فن ہے!

جامع مسجد دہلی کے ’’دروازہ شمالی کی طرف ۳۹ سیڑھیاں ہیں۔ اگرچہ اس طرف بھی کبابی بیٹھے ہیں اور سودے والے اپنی دکانیں لگائے ہوئے ہیں۔ لیکن بڑا تماشا اس طرف مداریوں اور قصہ خوانوں کا ہوتا ہے۔ تیسرے پہر…

حسن کا وجود اور اس کی اثر آفرینی

مارکس اور اس کے ہم خیالوں کا یہ تصور بہت صحیح ہے کہ ایک خارجی دنیا کی عملی تشکیل و تخلیق، ایک غیرنامیاتی بے جان عالمِ عناصر کو حسبِ مراد صورت دینا اور اس میں نئی زندگی پیدا کرنا اس…

’منٹو طبعی موت نہیں مرا!‘ –

منٹو کی موت ایک بڑا سانحہ تھی۔ کئی لکھنے والے دل برداشتہ ہوئے تھے۔ ایک تعزیتی جلسے میں حمید اختر نے کہا تھا، ’وہ طبعی موت نہیں مرا۔ اسے مار ڈالا گیا ہے۔ اسے مارنے والوں میں سب سے زیادہ…

مرزا غالب کو کلکتے میں وہ پذیرائی حاصل نہ ہو سکی جس کے وہ مستحق تھے۔

برصغیر کے عظیم شاعر مرزا اسد اللہ خان غالب ہمہ گیر شخصیت کے حامل تھے، اس دور کے مروجہ علوم پر انھیں مکمل عبور حاصل تھا۔ تاہم ان کی وجہِ شہرت شاعری تھی جو دو صدیاں گزرنے کے بعد بھی…

اردو:‌ جب گلے پر چھری رکھ دی گئی

ہندوستان میں انگریز راج کے دوران اردو اور ہندی زبان کے جس تنازع نے سَر اٹھایا تھا، وہ برس ہا برس سے مختلف شکلوں میں جاری ہے اور بٹوارے کے بعد اب بھی بھارت میں‌ اردو بولنے اور لکھنے کی…

شوفر اور ایڈیٹر کا سوٹ –

سعادت حسن منٹو نے تقسیمِ ہند کے موقع پر ہنگامہ آرائی اور مذہب کی بنیاد پر فسادات میں قتل و غارت گری پر کئی افسانے اور مضامین سپردِ‌ قلم کیے ہیں جو زمین پر لکیر کھینچے جانے کے بعد پیدا…

علامہ اقبال حضرت محبوب الہیٰ کے مزار پر

1905ء میں یورپ روانگی کے ارادے سے علّامہ اقبال لاہور سے دلّی پہنچے تو وہاں خواجہ نظام الدّین اولیاء کی درگاہ پر حاضری دی۔ اس درگاہ پر اقبال نے اپنی نظم ’التجائے مسافر‘ پڑھی تھی۔ محبوب الٰہی نظام الدّین اولیاء…