کمیشن کو خدشہ ہے کہ قانون، جو متعدد تفتیشی اداروں کو کارروائی کرنے کی اجازت دیتا ہے، غیر منصفانہ طور پر صحافیوں، سوشل میڈیا پر اثر انداز کرنے والوں اور شہریوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
پیکا ایکٹ 2025 غلطیوں یا غیر ارادی کاموں پر سخت سزائیں دیتا ہے، جس میں تین سال تک قید اور 20 لاکھ جرمانہ شامل ہے۔ اس مبہم ایکٹ نے اسٹیک ہولڈرز میں تشویش پیدا کر دی ہے، جنہیں خدشہ ہے کہ اسے اختلافی آوازوں کو خاموش کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
صحافی برادری، جس نے پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، خاص طور پر اس قانون کا شکار ہے۔ خواتین، جو آبادی کا 49فیصد سے زیادہ ہیں، بھی غیر متناسب طور پر متاثر ہوں گی۔
ان خدشات کو دور کرنے کے لیے کمیشن وزارت قانون، اطلاعات اور متعلقہ حکام پر زور دیتا ہے کہ وہ قانون کا جائزہ لیں اور واضح حدود قائم کریں۔ اس سے قانون کے غلط استعمال کو روکنے میں مدد ملے گی جبکہ یلو جرنلزم، جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کو بھی روکا جا سکے گا۔