پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشال یوسفزئی کو ہٹانے سے متعلق علم نہیں۔اس سے متعلق صوبائی حکومت کا ترجمان ہی بتا سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مشال یوسفزئی نے کہا کہ میں نے میڈیا کو انٹریو دیا اس لیے ہٹایا گیا۔
کچھ دن پہلے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا تھا کہ پارٹی کو سیاسی لیڈر شپ چلائے گی یا بشریٰ بی بی؟
ناکام احتجاج پر انہوں نے کہا کہ احتجاج کے دوران بڑے بڑے عہدوں والے کہاں تھے؟ پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ سمیت پنجاب کی لیڈر شپ کہاں غائب رہی ؟ علی امین اور عمر ایوب کے سوا احتجاج میں کوئی سیاسی لیڈر شپ موجود نہیں تھی۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور حکومت سنگجانی میں احتجاج پر راضی تھے۔ لیکن بشریٰ بی بی نے بات کیوں نہیں مانی؟ ہم ڈی چوک کیوں گئے؟ پارٹی کو سیاسی لیڈرشپ چلائے گی یا بشریٰ بی بی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے۔