گورنر فیصل کریم کنڈی نے پروگرام پاکستان ٹونائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کااحتجاج ناکام ہونا تھا، آدھی جماعت سنگجانی پر جلسہ کرناچاہتی تھی،بشریٰ بی بی ڈی چوک پر دھرنا دینا چاہتی تھیں۔
بشریٰ بی بی نے کارکنان سے حلف لیا تھا کہ آخری دم تک کھڑے رہیں گے، کارکنان کو یہ پتہ نہیں تھا کہ بشریٰ بی بی لائٹ بند کرکے خود بھاگ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کنٹینر کو آگ کیسے لگی اس کی تحقیقات ہونی چاہئے، بتایا جائے کتنے پولیس اہلکار سادہ کپڑوں میں ساتھ لیکر گئےتھے۔
وفاقی حکومت کو سوچنا چاہئے وہ جن لوگوں کو گرفتار کرنا چاہتے تھے وہ تیسری بار راہ فرار اختیار کر گئے، انکوائری کرنی چاہئے کہ ایک ہی راستے سے تیسری بار یہ لوگ فرار ہوئے۔
یہ واحد انوکھی پارٹی ہے جس کا ہمیشہ ورکر گرفتار ہوتا ہے کوئی لیڈر گرفتار نہیں ہوتا، پنجاب کے لیڈران نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں پناہ لے رکھی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا جل رہا ہے، خون کی ہولی کھیلی جار ہی ہے، وزیراعلیٰ کو چاہئے کہ کرم میں آگ بجھائے،آپ اسلام آباد میں جا کرآگ جلا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج میں ایک بندہ بھی شہید ہوا ہے تو یہ افسوسناک بات ہے، وفاق انکوائری رپورٹ بنائے صوبائی حکومت کے پاس کس طریقے سے آنسو گیس کے شیل آئے،بازار اور مارکیٹ میں آنسو گیس کےشیل میں نہیں ملتے۔