درخواست گزار نے اپنے وکیل عامر منصوب قریشی ایڈووکیٹ کے توسط سے سرکار کو فریق بناتے ہوئے درخواست ضمانت جمع کرائی۔ جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ملزمہ جیل میں ہے اور اس مقدمے میں ملزمہ کے شوہر کو بھی نامزد کر دیا گیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس مؤکل کی گرفتاری کے لیے گھر سمیت دیگر مقامات پر چھاپے مار رہی رہے۔ مذکورہ حادثے والی گاڑی کمپنی کے نام پر رجسٹرڈ ہے اور تفتیشی افسر نے بذریعہ خط گاڑی کے کاغذات طلب کیے جو انہیں فراہم کر دیے گئے تھے۔
وکیل نے کہا کہ پولیس درخواست گزار کو مذموم مقاصد کے لیے ایک اور خط بھیجتے ہوئے ہراساں کر رہی ہے۔ عدالت سے رجوع کرنے کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ مؤکل کی ضمانت منظور کی جائے تاکہ وہ ٹرائل کورٹ میں پیش ہو سکیں۔
وکیل نے مزید کہا کہ اس بات کے شدید خدشات لاحق ہیں کہ عدالت میں پیش ہونے سے قبل درخواست گزار کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ کے سنگل بینچ کے سربراہ جسٹس محمد سلیم جیسر نے 7 روز کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے درخواست گزار کو ہدایت کی ہے کہ 4 ستمبر تک ٹرائل کورٹ میں پیش ہو جائیں۔