0

محمد اورنگزیب

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک میں معاشی استحکام آ رہا ہے، زرمبادلہ ذخائر 9 ارب ڈالر ہیں، مہنگائی کی شرح 38 سے کم ہو کر 12 فیصد پر آئی۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار ہوا، میکرو اکنامک استحکام کیلئے آئی ایم ایف کا پروگرام ضروری ہے۔ مائیکرو اسٹیبلٹی لڑکھڑا گئی تو بڑا نقصان ہو گا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ طویل المدتی پروگرام کرنے جا رہے ہیں، جولائی میں آئی ایم ایف سے معاہدہ ہونے کی امید ہے،  ہماری خواہش ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ توانائی اور پیٹرولیم کے شعبے میں اصلاحات کریں گے، پیٹرولیم مصنوعات پر 70 روپے زیادہ سے زیادہ لیوی ہے لیکن 70 روپے پیٹرولیم لیوی کا فوری اطلاق نہیں ہو رہا۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ تین سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی 13 فیصد پر لے جانا چاہتے ہیں، ہم ٹیکس ٹو جی ڈی پی ساڑھے 9 فیصد کے ساتھ نہیں چل سکتے، اگلے سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی ساڑھے 10 فیصد پر لے جانے کا پلان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ریٹیلرز پر ٹیکس لگانے کی جو بات کی تھی وہ بہت پہلے لگ جانا چاہیے تھا، اس وقت ملک میں 42 ہزار ریٹیلرز کی رجسٹریشن ہو چکی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ نئی پنشن اسکیم پر کل سے اطلاق ہو گا، آرمڈ فورسز کو ایک سال کے لیے اس لیے استثنیٰ دیا ہے کیونکہ انہوں نے اپنے ادارے کے ڈھانچے کو دیکھنا ہے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی پر ہم نے کٹ لگایا ہے، سندھ کی طرح وفاق میں بھی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر جانا ہو گا، پی ایس ڈی پی کے بجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نئے ٹیکسوں کی وجہ سے لوگ دباؤ محسوس کر رہے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ تنخواہ دار طبقے پر بوجھ بڑھا ہے، مالی صورتحال بہتر ہونے پر تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیں گے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس میں 750 ارب روپے کی کرپشن سامنے آئی ہے، ایف بی آر میں جتنا انسانی عمل دخل کم ہو گا ، کرپشن بھی کم ہو گی، مئی کے آخر تک سارا بیک لاگ ختم کیا جا چکا ہے، ایف بی آر نے کرکے دکھایا کہ 30 فیصد کی نمو ہو سکتی ہے، ایف بی آر کا 9.3 ٹریلین کا ٹارگٹ پورا ہو جائے گا۔

وزیرِ خزانہ نے کہا کہ ریلیف اسی صورت آسکتا ہے کہ محصولات آپ کے اخراجات سے کم ہوں، نان فائلر کی اصطلاح مجھے سمجھ نہیں آتی، بہت جلد ہم نان فائلر کی اختراع ملک سے نکالیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 2700ارب روپے ٹیکس کیسز کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں، مختلف چیزوں پر ٹیکس لگنے سے مسائل بڑھے ہیں، صوبوں سے ریونیو اور اخراجات پر مشاورت شروع کی ہے، صوبوں کو کہہ رہے ہیں کہ اپنے اخراجات خود اٹھائیں، ایسے منصوبے جو صرف صوبوں کے ہیں وہ صوبے ہی اپنے سالانہ پلان میں لیکر آئیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ عالمی بینک داسو پراجیکٹ کیلئے ایک ارب ڈالر کی منظوری دے چکا ہے ، سی پیک کے دوسرے مرحلے پر کام کی رفتارتیز کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply