آج کے دور جدید میں کینسر کو ایک جان لیوا مرض کے طور پر جانا جاتا ہے مگر یہ ہزاروں سال قبل بھی موجود تھا اور قدیم مصر میں اس کے علاج کی کوششیں بھی کی گئیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائنسدانوں نے چار ہزار سال قدیم دو کھوپڑیوں پر طبی تحقیق کی ہے جس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ان میں کینسر کا مرض موجود تھا اور اس وقت قدیم مصریوں نے اس کے علاج کی کوششیں بھی کی تھیں۔
کے مطابق محقیقین نے دو قدیم انسانی کھوپڑیوں جن میں ایک 2687 اور 2345 قبل مسیح کے درمیان کا ہے اور ان میں سے ایک مرد اور ایک عورت کی کھوپڑی ہے۔
ماہرین کے مطابق ان میں مرد کی عمر 30 سے 35 سال کے درمیان ہوگی۔ وہیں 663 اور 343 قبل مسیح کے درمیان حیات رہنے والی ایک خاتون کی کھوپڑی ہے، جس کی عمر 50 سال سے زیادہ ہوگی۔
ماہرین نے جب ان کھوپڑیوں کا مطالعہ کیا اور مرد کی کھوپڑی کا خوردبین سے مشاہدہ کیا تو اس میں ایک بڑے زخم کا انکشاف ہوا جس کو نیو پلاسم کہا جاتا ہے جو ضرورت سے زیادہ خلیوں کی تباہی کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔
اس کے علاوہ خاتون کی کھوپڑی میں تقریباً 30 چھوٹے اور گول میٹاسٹاسائزڈ زخم بھی دکھائی دے رہے تھے جن پر دھاتی آلے جیسی تیز دھار چیز کے نشانات تھے۔ اس تجزیے سے کینسر کے ٹیومر سے مطابقت رکھنے والے ایک بڑے زخم کا بھی انکشاف ہوا جس کی وجہ سے ہڈیوں کی تباہی ہوئی تھی۔
اس تحقیق کے حوالے سے جرنل فرنٹیئرز ان میڈیسن میں شائع ہونے والے ایک مقالے میں بتایا گیا ہے کہ کھوپڑیوں پر کٹے ہوئے نشانات قدیم مصریوں کے ذریعے کیے جانے والے تکلیف دہ اور آنکولوجیکل علاج کی حد کو ظاہر کرتے ہیں۔
ٹیم نے کہا کہ اس تحقیق سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ آج کے طرز زندگی اور ماحولیاتی نمائش سے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے لیکن ماضی میں یہ ایک عام بیماری ہوتی تھی۔
اسپین کی یونیورسٹی آف سینٹیاگو ڈی کمپوسٹیلا کے ماہر امراضیات کے ماہر ایڈگارڈ کیمروس نے اس دریافت کو اس بات کا منفرد اور غیر معمولی ثبوت قرار دیا کہ کس طرح قدیم مصری طب نے چار ہزار سال قبل کینسر کا علاج کرنے کا اسے جاننے کی کوشش کی ہوگی۔
جرمنی کی یونیورسٹی آف ٹوبینگن کی ایک محقق تاتیانا ٹونڈینی نے کہا کہ جب ہم نے پہلی بار خوردبین کے نیچے کٹے ہوئے نشانات کو دیکھا تو ہمیں اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا۔
واضح رہے کہ مصری تہذیب کو دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس وقت وہاں کے لوگ بیماریوں اور تکلیف دہ چوٹوں کی تشخیص کے ساتھ ساتھ مصنوعی اعضاء بنانے اور دانت بھرنے کے لیے جانے جاتے تھے۔