0

ذیابیطس کے مریض چاول اس طریقے سے کھائیں

ہمارے گھروں میں اکثر رات کو بنائے گئے چاول بچ جاتے ہیں جنہیں فریج میں محفوظ کرلیا جاتا ہے تاکہ اگلے دن انہیں کھایا جاسکے، کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ باسی چاول ہماری صحت پر کیسا اثر ڈالتے ہیں؟

بہت سے لوگ یہ چاول کھانا پسند نہیں کرتے لیکن اگر ہم آپ کو یہ بتائیں کہ ان باسی چاولوں کو ضائع کرکے آپ خود کو بہت سے فوائد سے محروم کر رہے ہیں تو آپ کیا کہیں گے؟

جی ہاں! رات کو بچ جانے والے باسی چاول آپ کی صحت کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں، یہ چاول کے شوقین شوگر کے مریضوں کے لیے بھی ایک معجزہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

رات کے بچے ہوئے چاولوں کو ذخیرہ کرنے کے لیے چاولوں کو مٹی کے برتن میں بھگو دیں۔ رات بھر پانی میں رہنے کی وجہ سے چاول کا ابال پیدا ہوتا ہے اور اس میں سے کاربوہائیڈریٹ کی مقدار تقریباً ختم ہو جاتی ہے۔ یہ چاول شوگر کے مریضوں کے لیے بہت اچھا ہے کیونکہ یہ شوگر کو کنٹرول کرنے میں ان کی مدد کرتا ہے۔

موسم گرما میں باسی چاول آپ کے جسم کے لیے بہت فائدہ مند ہیں کیونکہ اس کی تاثیر سرد ہوتی ہے، اس کی مدد سے آپ کو اپنے جسم کے درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے علاوہ اسے کھانے سے تیزابیت بھی نہیں ہوتی۔

باسی چاول آپ کی آنتوں کے لیے بہت مفید ہیں اس کے علاوہ یہ آپ کو دن بھر تروتازہ رکھتا ہے اور دن بھر آپ کو توانائی دیتا ہے۔

دوسری جانب اگر آپ کو چائے یا کافی پینے کی عادت ہے اور آپ اسے چھوڑنا چاہتے ہیں تو صبح ناشتے میں باسی چاول ضرور لیں، اس سے آپ چند دنوں میں اپنی چائے کافی کی لت سے نجات حاصل کر لیں گے۔

اگر آپ کو قبض کا مسئلہ ہے تو آپ باسی چاول کا استعمال کریں۔ اس سے آپ کو وافر مقدار میں فائبر ملے گا، جو ہاضمے کو فائدہ دیتا ہے۔

السر کے مریضوں کے لیے باسی چاول کسی نعمت سے کم نہیں۔ اگر وہ ہفتے میں 3 سے 4 دن باسی چاول کھائیں تو اسے اس پریشانی سے نجات مل جاتی ہے۔

جیسا کہ ہم نے اوپر بتایا کہ باسی چاولوں کو رات بھر بھگونے سے کاربو ہائیڈریٹ کی مقدار، چینی کی مقدار کافی حد تک کم ہو جاتی ہے۔ ایسی حالت میں یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی یہ فائدہ مند ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

Comments

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply