لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے انسداد دہشتگردی عدالت کے جج کو ہراساں کرنے کے معاملے میں 4 صفحات پر مشتمل تحریری عبوری حکم جاری کر دیا۔
جسٹس شاہد کریم کے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم آفس آئی بی سمیت تمام سول و ملٹری ایجنسیوں کو ہدایت جاری کرے کہ ایجنسیاں مستقبل میں اعلیٰ اور ماتحت عدلیہ کے کسی جج یا ان کے عملے سے رابطہ نہ کریں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئی جی پنجاب بھی ماتحت افسروں کو عدلیہ میں مداخلت سے روکنے کی ہدایات جاری کریں، اے ٹی سی عدالتوں کی سکیورٹی کیلئے متعلقہ جج سے مشاورت اور اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے۔
عدالت نے کہا ہے کہ اے ٹی سی کے ججز اپنے موبائل میں ہر کال ریکارڈ کریں، پنجاب کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالتیں 9 مئی کے کیسز کا ترجیحی بنیادوں پر فیصلہ کریں۔
جسٹس شاہد کریم نے حنا حفیظ اللہ کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے اے ٹی سی جج سرگودھا کے معاملے پر عدالتی عملے کو تفتیش میں مکمل تعاون کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ تفتیشی عدالتی عملے سے تفتیش کی ویڈیو ریکارڈ کر کے ہائیکورٹ کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو 8 جولائی تک عمل درآمد رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔