ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ اختلافی امور پر بات کرنے اور اخلاقی حدود سے باہر نکل جانے میں بہت فرق ہے، بات بڑھتے بڑھتے گالیوں تک پہنچ گئی۔ ملک احمد کا کہنا تھا کہ کسی بھی معاملے میں اظہارِ خیال کے دوران اپنا موقف بیان کرنے پر متوجہ رہنا چاہیے، اس حوالے سے جمہوری اقدار کی پاس داری لازم ہے۔
پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کا کہنا تھا کہ ایوان میں نظم و ضبط ہر حال میں برقرار رکھوں گا، جمہوری اقدار کی پاسداری ضروری امر ہے، بار بار ایک ہی بات کو ایوان میں کہا،اس ایوان کی تنزلی کے ذمہ دار اس کے اندر بیٹھے لوگ ہیں۔
ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ پارلیمان میں ہلڑبازی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، ایوان کا ماحول کسی صورت خراب نہیں ہونے دوں گا، اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے گالیاں دیں وہ بھی شرمندہ ہیں، لوگ اخلاقی سطح سے گر جائیں گے تو کس طرح ایوان چلے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کے پاس اختیار ہے کہ وہ ممبر کو ایوان سے باہر کر سکتا ہے،جو ممبران اس کام کے مرتکب ہوئے انہیں اس سیشن سے باہر کیا، انہوں نے کہا کہ کوشش کی کہ مذاکرات کو فروغ دیا جائے،کوشش تھی ایسی روایات لائی جائیں جن کی مثال نہیں ملتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایوان میں پنجابی، سرائیکی اور دیگر زبانوں میں تقریر کا حق دیا،ایوان کو بہتر انداز میں چلانا میرے فرائض میں شامل ہے، انہوں نے کہا کہ یہ کوئی جلسہ یا کنٹینر نہیں، یہ ایوان ہے، میں اس ایوان کا اسپیکر ہوں اور اس ایوان کو چلا کر دکھاؤں گا۔
ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ میں نے آئین پر عملدرآمد کا حلف اٹھایا ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کمیٹی آف ایتھکس قائم کر نے جا رہے ہیں، کمیٹی بتائے گی کہ کس ممبر نے کس کو گالیاں دیں، کمیٹی اخلاقی خلاف ورزیوں کا تعین کرے گی۔