0

عدت نکاح کیس ، محفوظ فیصلہ آج سنایا جائے گا

عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر آج فیصلہ سنایا جائے گا۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے عدت نکاح کیس کے حوالے سے 23 مئی کو دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے محفوظ کیا تھا۔
یاد رہے کہ عدت نکاح کیس میں وکیل عثمان گِل نے سزا کالعدم قرار دینے کی استدعا کر رکھی ہے۔ عدت نکاح کیس میں سماعت کا آغاز ہو گیا ہے، فیصلہ آج سنایا جائے گا۔

واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے دوران عدت نکاح کیس کی سزا کے خلاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھاجو آج سنایا جائے گا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے دوران عدت نکاح کیس کی سزا کے خلاف سابق وزیراعظم و بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر سماعت کی تھی۔

پی ٹی آئی وکیل عثمان ریاض گل اور راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ کے معاون وکیل عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ جج شاہ رخ ارجمند نے شعیب شاہین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کافی کمزور ہوگئے ہیں، جس پر شعیب شاہین نے کہا کہ ہر وقت کام کرتے رہتے ہیں۔

جج شاہ رخ ارجمند نے پی ٹی آئی وکیل عثمان گِل کو ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ دلائل مکمل کریں۔ جس پر وکیل نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ دلائل تو مکمل ہوچکے، رضوان عباسی نے دلائل دینے تھے۔ جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ عثمان گِل نے صرف جواب الجواب دینا ہے، دلائل مکمل ہیں۔

وکیل عثمان گِل نے جواب الجواب دیتے ہوئے کہا کہ عدت میں نکاح کیس کی شکایت تاخیر سے دائر کی گئی، اس سے قبل پرائیویٹ شکایت دائر کی گئی لیکن وکیل تب بھی رضوان عباسی ہی تھے۔

وکیل عثمان ریاض گل نے کہا کہ عدت نکاح کیس میں تاخیر کے ساتھ شکایت فائل کی گئی، شکایت تاخیر سے فائل ہو سکتی مگر اسکی وجوہات بتانا ہوتی ہیں، پہلے بھی ایک شکایت اسی حوالے سے ایک اور شکایت کنندہ کی جانب سے فائل کی گئی، بعد میں دوبارہ شکایت خاور مانیکا نے اسی وکیل کے ذریعے فائل کی جس وکیل کے ذریعے پہلی شکایت فائل کی گئی تھی۔

وکیل عثمان گِل نے عدالت کو بتایا کہ سابقہ پراسیکیوٹر راناحسن عباس نے کیس کے حوالے سے حقائق عدالت کے سامنے رکھے تھے اور اگلے ہی روز ٹرانسفر کر دیا گیا۔ جس پر جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ آپ اس کے بعد کیا توقع کرسکتے ہیں؟۔

پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ فیملی کورٹ کسی بھی شادی کو اگر غیر قانونی قرار دیتی ہے تو ہی کریمنل سماعت ہو سکتی ہے، فیملی کورٹ کی ڈیکلریشن کے بغیر کسی بھی شادی کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جاسکتا۔

وکیل عثمان گل نے کہا کہ عدت کا دورانیہ شوہر کے گھر مکمل کرنے کے بعد بشری بی بی پانچ سے چھ ماہ اپنی والدہ کے گھر رہیں جس کے بعد نکاح ہوا، اگر عدت میں بھی شادی ہوئی بھی ہو تو اس کی سزا فیملی لاز کے تحت ہے کریمنل قانون کے تحت نہیں۔

پراسیکیوٹر عدنان نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ عدت کا دورانیہ پورا ہونے سے قبل طلاق موثر نہیں ہوتی، دوران عدت نکاح پر ہم نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کا نکاح ختم کرنے کے حوالے سے استدعا نہیں کی۔

پراسیکیوٹر نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں ٹرائل کورٹ کے سزا کے فیصلے کو برقرار رکھنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ 1989 میں خاورمانیکا اور بشریٰ بی بی نے شادی کی۔

ہنسی خوشی شادی گزار رہے تھے، اٹھائیس سال شادی کا عرصہ رہا، پانچ بچے ہوئے لیکن بانی پی ٹی آئی کی مداخلت کے باعث بشریٰ بی بی کو طلاق ہوئی، عمران خان بار بار خاورمانیکا، بشریٰ بی بی کی زندگی میں مداخلت کر رہے تھے۔

پراسیکیوٹر عدنان علی نے کہا کہ خاورمانیکا نے کہا بانی پی ٹی آئی کی مداخلت کے باعث ہنستا بستا گھر اجڑ گیا، خاورمانیکا رجوع کرنا چاہتے تھے لیکن دورانِ عدت بشریٰ بی بی نے نکاح کرلیا، گواہان نے حلف پر گواہی دی، بانی پی ٹی آئی نے حلف کے بغیر 342 کا بیان ریکارڈ کروایا۔

سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد دوران عدت نکاح کیس میں عمران خان اور بشری بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply