0

کسان کارڈ کے اجرا سے مڈل مین اور بلیک میلنگ سے جان چھوٹ جائے گی، مریم نواز

حافظ آباد: وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ اس بار کسانوں سے گندم نہ خریدنے پر اپنوں اور غیروں سے بلاتفریق تنقید سننے کو ملی۔ کسان کارڈ کے اجرا سے مڈل مین اور بلیک میلنگ سے جان چھوٹ جائے گی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے حافظ آباد میں کسان کارڈ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے دن رات کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ غلط نظریہ ہے کہ کسان سے حکومت گندم خریدتی ہے۔ بلکہ کسان سے حکومت نہیں آڑھتی گندم خریدتا ہے اور مہنگے داموں حکومت کو فروخت کرتا ہے۔ اس بار کسانوں سے گندم نہ خریدنے پر اپنوں اور غیروں سے بلاتفریق تنقید سننے کو ملی۔ لیکن جہاں مجھے عوام کی روٹی کا خیال کرنا ہے وہاں کسان بھائیوں کا بھی خیال کرنا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ مجھے ایسی پالیسیز بنانی ہیں کہ میرے کسان بھائیوں کو نقصان نہ ہو۔ اور کسان کارڈ اس سلسلے کی سب سے بڑی کڑی ہے۔ کسان کارڈ کے ذریعے ہم براہ راست کسان تک پہنچ رہے ہیں۔ اور بیچ میں کوئی مڈل مین، کوئی آڑھتی اور کوئی بلیک میلر نہیں ہوگا۔ میرا مقصد تھا کہ کسان بھائیوں کو ان کی محنت کا پورا صلہ ملے۔ اور انہیں کسی آڑھتی اور مڈل مین کے ہاتھوں بلیک میل نہ ہونا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے کبھی کسان سے گندم نہیں خریدی۔ بلکہ کسان تو اونے پونے داموں آڑھتی کو فصل بیچ دیتا ہے۔ تاکہ اسے اگلی فصل کے لیے قرضہ مل جائے۔ اور آڑھتی کسان کی محنت میں اپنا منافع شامل کر کے وہ گندم حکومت کو بیچ دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ یہاں جس طرح پانچ پانچ سو روپے میں باردانہ بکتا ہے۔ غریب آدمی تو اتنے پیسے نہیں دے سکتا بلکہ یہ امیر لوگ ہوتے ہیں جو کسان کے نام پر ایسا کرتے ہیں۔ حکومت پہلی مرتبہ براہ راست کسانوں تک پہنچی ہے۔ اور 450 سے 500 ارب کا کسان پیکیج لانچ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کسان کارڈ کے ذریعے ڈیڑھ لاکھ روپیہ فی فصل بلاسود قرضہ دیا جارہا ہے۔ اور کسان ڈیڑھ لاکھ روپیہ لے گا اور ڈیڑھ لاکھ روپیہ ہی واپس کرے گا۔ اسے ایک روپیہ بھی سود نہیں دینا پڑے گا۔

مریم نواز نے کہا کہ گندم نہیں خریدی تو کہا گیا کہ کسان ناراض ہو گیا ہے۔ اگر کسان ناراض ہو گیا ہوتا تو کسان کارڈ کے لیے 12 لاکھ سے زیادہ درخواستیں کیوں موصول ہوئیں۔ ٹریکٹر اسکیم کے لیے 15 لاکھ سے زائد درخواستیں کیوں موصول ہوئیں۔ ہم نے 5 لاکھ کسان کارڈ کا بجٹ رکھا تھا مگر کسانوں نے پنجاب حکومت پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے اسے دیکھتے ہوئے پنجاب کارڈز کا ہدف ساڑھے 7 لاکھ کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت 4 لاکھ سے زائد کسان کارڈز کا اجرا کرچکی ہے۔ اور یہ کارڈز بیج، کیڑے مار ادویہ اور کھاد کی مد میں جاری کیے گئے ہیں۔ آڑھتیوں سے گندم نہ خریدنے کے فیصلے سے کھاد، ڈی اے پی اور بیج کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔ اور کسان کے منافع میں اضافہ ہو گا۔ یوریا کی بوری 6 ہزار روپے سے 4400 پر آ گئی جبکہ ڈی اے پی کی بوری 13 ہزار سے 11 ہزار 900 پر آ گئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply