ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن کو 2 روزہ مزید ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔
جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر رؤف حسن کو اسلام آباد میں ڈیوٹی جج مرید عباس کی عدالت میں پیش کیا تھا۔ عدالت نے سیدہ عروبہ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
جج مرید عباس کا کہنا تھا کہ رؤف حسن اور دیگر ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں منگل 30 جولائی تک توسیع دی جاتی ہے۔ ایف آئی اے کی طرف سے 8 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔
دورانِ سماعت ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ ریکارڈ میں ریاست مخالف ویڈیوز کے ٹرانسکرپٹ لگائے گئے ہیں۔ مزید ریکوری کے لیے مزید 8 دن کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ پیکا ایکٹ کے تحت 30 دن کا ریمانڈ حاصل کرسکتے ہیں، جب تک ملزمان کی کسٹڈی نہیں ہوگی تو ہم انکوائری کیسے کریں گے۔اس پر جج مرید عباس نے سوال کیا کہ رؤف حسن کا انڈیا سے ویزا یا ٹکٹ بھی آیا ہے؟
جسپر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ جی رؤف حسن کا بھارت سے سفری ٹکٹ آیا ہے۔ جج مرید عباس نے سوال کیا کہ رؤف حسن صاحب، آپ کبھی بھارت گئے ہیں؟ راحول نامی بندے کے ساتھ آپ کی چیٹ ہے، اس کا اقرار کرتے ہیں؟
پی ٹی آئی رہنما نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ جی راحول انگلینڈ میں رہتا ہے، اس نے گیسٹ اسپیکر کے طور پر مجھے بحرین بلایا تھا۔ دسمبر 2023ء میں بحرین بلایا تھا، میں کنگ کالج لندن کا سینئر فیلو ہوں۔
پی ٹی آئی کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ گزشتہ روز ایک خاتون کو گرفتار کیا گیا۔ خاتون ایک ملازم کے طور پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہینڈل کرتی ہے، ہاسٹل سے گرفتار کیا جو قانون کے خلاف ہے۔
رؤف حسن نے کہا کہ جس مقدمے میں مجھے گرفتار کیا گیا وہ میرے دائرہ اختیار میں آتا ہی نہیں، میری ذمے داری الیکٹرانک میڈیا سے ڈیل کرنا ہے، ذلفی بخاری پی ٹی آئی کے لیے انٹرنیشنل میڈیا دیکھتے ہیں، اس کیس میں جو مجھ پر الزام لگائے گئے ہیں وہ بے بنیاد ہیں۔