سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کراچی پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت کو تجویز دی کہ وہ جولائی سے ستمبر تک گھریلو صارفین کے بجلی کے بلوں پر سیلز ٹیکس اور ایڈوانس انکم ٹیکس ہٹا دے تو گھریلو صارف کا بل 24 فیصد کم ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے اخراجات میں کمی کی قربانی بھی دے۔ بجلی کے بلز نہ صرف پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کا باعث ہیں بلکہ ن لیگ کو عوام سے دور کر رہے ہیں۔ عوام سے قربانی لینے والے حکمران خود بھی قربانی دیں۔
یہ بھی پڑھیں:
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کپیسیٹی چارجز میں 46 فیصد رقم وفاقی حکومت کو جاتی ہے۔ فرنس آئل اور ایل این جی پر ٹیکس لیا جا رہا ہے۔ حکومتی ملکیت کے 4 ایل این جی پلانٹس ٹیکس کم کیا جائے، جو پاور پلانٹس گرڈ پر چل رہے ہیں۔ ان کے ایندھن پر ٹیکس ختم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کیلئے 400 سے 500 ارب روپے کے اخراجات ختم کیے جائیں۔ پی ایس ڈی پی کے حجم میں بھی 50 ارب روپے کم کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:
سابق وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ بجلی کے بلوں کی وجہ سے پاکستان سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔ چائنیز آئی پی پیز سے اگر ساورن گارنٹی ڈیفالٹ کیا تو ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ بل نہ دینے والوں، بجلی چوری کرنے والوں اور لائن لاسز کا خمیازہ مڈل کلاس ملازمت پیشہ بھگت رہا ہے۔ پاکستان عوام پارٹی اتوار کو کے الیکٹرک کے دفتر کے باہر علامتی احتجاج کرے گی۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ شہریوں سے اپیل ہے بڑی تعداد میں احتجاج میں شرکت کریں۔ پاکستان میں عوامی خدمت کے لیے سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔