سوشل میڈیا پر انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘میں آج پیشگوئی کر رہا ہوں کہ حکومت عمران خان کو جیل سے رہا بھی کرے گی اور ان کو مذاکرات کے لیے بھی بلائے گی۔ عمران خان ان سے مذاکرات کریں اور اگلے انتخابات کے لیے قانون سازی و سازگار ماحول بنائیں۔’
محمد علی درانی کا کہنا تھا کہ عمران خان مذاکرات کریں اور فارم 45 فارم 47 کا مسئلہ حل کریں جو حل بھی ہو جائے گا۔ ووٹرز کا مقابلہ بندوق کے ذریعے نہیں ہوسکتا اور اس وقت عمران خان کے ساتھ 98 فیصد نوجوان ہیں جن سے ٹکر نہیں لی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ کرسی عوام کی دی ہوئی ہوتی ہے اور اگر ایسا نہ ہوا ہو تو پھر وہ قبضے کی ہوتی ہے۔ شہباز شریف کرسی کو احترام دیتے ہوئے ڈائیلاگ کا آغاز کریں، فارم 45 و 47 کا مسئلہ حل کریں اور اسمبلی کے اندر بیٹھ کر الیکشن کے لیے قانون سازی کریں۔
سابق وزیر نے کہا کہ نئے انتخابات ہو نہیں جائیں گے کروانے پڑیں گے کیوں کہ عوام، دنیا اور پاکستان کا مفاد اسی بات کا متقاضی ہے۔ اس وقت اسٹیبلشمنٹ کا جس طرح حکومت کے ساتھ اچھا تعلق ہے اسی طرح عمران خان کے ساتھ بھی ہونا چاہیے۔