0

اسلام آباد ہائیکورٹ

 اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کے خلاف جاری سنگین قسم کی سوشل میڈیا مہم کے حوالے سے اعلامیہ جاری کر دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کی امریکی شہریت کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں۔

ہائیکورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کیخلاف ہتک آمیز اور بے بنیاد مہم چلائی جا رہی ہے، جسٹس بابر ستار کی خفیہ معلومات پوسٹ اور ری پوسٹ کی جا رہی ہیں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ جسٹس بابر ستار، اُنکی اہلیہ اور بچوں کے سفری دستاویزات سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے جا رہے ہیں ،جسٹس بابر ستار نے آکسفورڈ لاء کالج اور ہاورڈ لاء کالج سے تعلیم حاصل کی۔ جسٹس بابر ستار نے امریکہ میں پریکٹس کی اور 2005 پاکستان واپس آئے۔

اعلامیہ کے مطابق1992 میں جسٹس بابر ستار کی والدہ نے سکول کھولا جس کے وہ لیگل ایڈوائزر رہے اور فیس وصول کی۔  جسٹس بابر ستار کی پاکستان اور امریکا میں جائیداد ٹیکس ریٹرنز میں موجود ہے ۔ جسٹس بابر ستار کے جج بننے کے بعد ان کے بچوں نے پاکستان سکونت اختیار کی۔ جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کا اس وقت کے چیف جسٹس کو علم تھا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply