مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ بلوچستان سے اٹھتی لال آندھی سائیکلون بن رھی ھے۔ بے گناھوں کے لاشے اٹھاتے اٹھاتے لوگوں کے کندھے اور اعصاب جواب دے چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان بے گناہ مقتولین میں بلوچ نوجوان، پنجابی مزدور اور قانون نافذ کرنے والے افراد سب شامل ہیں۔ بلوچستان کے تاریخی، معاشی اور سیاسی مسائل کاادراک کیے بغیر دیرپا حل نکلے گا نہ آگے بڑہا جائے گا۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پارلیمانی قیادت اس انتہائی حساس معاملے پر سیکیورٹی اداروں، غیر مسلح مظاہرین، بلوچ دانشورں اور مستند بلوچ سیاستدانوں سے بات کر کے راستہ نکالے۔
انہوں نے کہا کہ طاقت کے بیجا استعمال یا محض مذاکرات سے کچھ حاصل نہیں ہو گا- شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم حکمت عملی بنائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ ریاست کی رٹ بحال کریں اور بے گناہوں کا خون بہانے والوں کو پوری قوت سے کیفر کردار تک پہنچائیں۔ پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا ہے اور اب زیادہ وقت نہیں بچا۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کے کھیل کو ازخود مزید تقویت نہ دی جائے۔ افسوس! بارہا یہ بات زیادہ مؤثر انداز کے ساتھ متعلقہ فورم پر پہنچائی گئی ہے مگر کوئی مربوط اور سنجیدہ پیشرفت نظر نہیں آئی۔