قومی اسمبلی میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے امریکی کانگریس میں منظور ہونے والی قرارداد پر ردِ عمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی کانگریس میں منظور قرارداد کو پاکستان نے مسترد کیا ہے، پاکستان امریکا کے ساتھ تعمیری بات چیت کا خواہاں ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں کسی ملک کو مداخلت کی اجازت نہیں، امریکی قرارداد کے جواب میں ہم بھی قرارداد لائیں گے۔ قرارداد کا مسودہ تیار کرلیا ہے، اپوزیشن سے بھی شیئر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر دفتر خارجہ نے اپنا مؤثر ردعمل دیا۔ خارجہ پالیسی پر ایوان کا خصوصی اجلاس بلانے کی تجویز مناسب ہے، بجٹ اجلاس کے بعد خارجہ پالیسی پر بحث کے لیے اجلاس بلا لیا جائے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ماضی کی حکومت میں سی پیک پر کام کو روک دیا گیا تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے سی پیک پر کام کو دوبارہ شروع کرایا۔ ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر کئی بار کام کرنے کی کوشش کی لیکن امریکی پابندیاں بڑا مسئلہ ہے۔ پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار نہیں۔
انہون نے مزید کہا کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی جتنی مذمت ہم نے کی اور کسی ملک نے نہیں کی۔ ہم کشمیر، غزہ اور دیگر ایشوز پر عالمی فورمز پر بھرپور نمائندگی کریں گے۔