پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے شہبازشریف سے درخواست کی ہے کہ نئے صدر کے انتخاب تک ذمہ داریاں سنبھالیں ۔
کل ایک بجے تک جمع ہونے والے کاغذات کی اسکروٹنی ہوگی،کل 2بجے سے اڑھائی بجے تک کاغذات واپس لیے جا سکتے ہیں ،کل 3 بجے تک فائنل لسٹ کو مرتب کردیا جائے گا۔
کل 4بجے مرکزی کونسل مسلم لیگ ن کااجلاس بلایا گیا ہے،کل صبح 10سے12بجے تک کاغذات نامزدگی وصول کئے جائیں گے،گیارہ لوگوں نے کاغذات نامزدگی حاصل کیے ہیں۔
بشیر میمن،عرفان صدیقی، انوشہ رحمان،طاہرہ اورنگزیب نے کاغذات نامزدگی حاصل کیے ،اسحاق ڈار،فاروق حیدر ،انجم عقیل ،حفیظ الرحمان اورشاہ غلام قادر نے بھی کاغذات حاصل کیے۔
ایک سے زیادہ امیدوار ہوئے تو مرکزی کونسل کے اجلاس میں انتخاب کیا جائے گا،مرکزی کونسل کے اجلاس میں شو آف ہینڈ کے ذریعے انتخاب کیا جائے گا۔
مجھے جماعت اسلامی کے طریقہ کار پر کوئی اعتراض نہیں،مسلم لیگ ن کو نوازشریف نے عام آدمی کی پارٹی بنایا،نوازشریف نے مسلم لیگ ن کو عوامی سطح پر مقبول جماعت بنایا۔
مسلم لیگ ن کے دور میں ہی پاکستان ایٹمی طاقت بنا،پاکستان مسلم لیگ ن کیلئے نوازشریف کی گراں قدر خدمات ہیں،اگر پارٹی کی خواہش ہے کہ نوازشریف ہی لیڈ کریں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
قائد مسلم لیگ ن نوازشریف پوری طرح متحرک ہیں،شاہد خاقان عباسی کاغذات نامزدگی جمع کراسکتے ہیں،ان کی اہلیت کا فیصلہ اسکروٹنی میں ہوگا۔
جس کسی کا دل چاہتا ہے وہ آئے اور کاغذات نامزدگی جمع کرائے،پارٹی کا جو بھی معززرکن کاغذات نامزدگی جمع کرانا چاہتے ہیں کراسکتے ہیں۔
مسلم لیگ ن ڈویژنل،ڈسٹرکٹ اور یوسی لیول تک موجود ہے،نوازشریف کسی سے روٹھے ہوئے نہیں ،دعویٰ نہیں کرسکتا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو کہاں سےایما مل رہی ہے۔
حماقت کیلئے کسی ایما کی ضرورت نہیں ہوتی،حماقت ہمیشہ اکثرلوگوں کے اندر سے جنم دیتی ہے،میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے دعاگو ہوں ،دعا گو ہوں اللہ تعالیٰ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو مجیب الرحمان کے انجام سے بچائے۔
وہ جو قوم کے ساتھ کرنا چاہتا ہے اس پر 2 سال سے قوم کو متنبہ کرتا آیا ہوں،میں متنبہ کرتا آیاہوں کہ یہ بندہ اس ملک اور قوم کو کسی حادثے سے دوچار کردے گاْ
قوم کو اس کے متعلق محتاط رویہ اختیارکرناچاہیے ،شہبازشریف پارٹی کے اہم رہنما ہیں،پارٹی آئین میں ترامیم کے حوالے سے ہم نے کام مکمل کر لیا ہے،کل مرکزی کونسل سے سیکریٹری جنرل احسن اقبال اجازت لیں گے۔
حزب اختلاف اور حزب اقتدار پارلیمنٹ کے دو پہیے ہیں،بات چیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا،اکتوبر 2011سے وہ اسی بات پرڈٹے ہوئے ہیں کہ کسی سے بات نہیں کروں گا۔اس کی اس ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سےآج پاکستان معاشی اورسیاسی طور پر اس جگہ پرکھڑا ہے۔