0

ممبئی کا ٹیکس پورے پاکستان سے زیادہ ہے، شبر زیدی

سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ ہمارا سیاسی نظام ملک میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں چاہتا اور حکومت ٹیکس لینے میں سنجیدہ ہی نہیں، ان کا کہنا تھا کہ ممبئی شہر کا ٹیکس پورے پاکستان سے زیادہ ہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں شبر زیدی کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ ٹیکس لینے کے بجائے آئی ایم ایف کو چکر دے کر پیسے پکڑ لے، ان کا کہنا تھا صرف بھارتی شہر ممبئی کا ٹیکس پورے پاکستان سے زیادہ ہے، ہمیں طویل مدتی ٹیکس پالیسی لانا ہوگی، 10 سال کی پلاننگ درکار ہے، معیشت پر سوشل معاہدہ ہونا چاہیے۔

شبر زیدی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں 30 لاکھ صنعتی صارفین ہیں اور ان میں سے صرف 1 لاکھ ہی ریٹرن فائل کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں پراپرٹی ٹیکس کیوں نہیں لگ رہا؟ کسی بھی صوبائی حکومت نے پراپرٹی ٹیکس کا سروے نہیں کروایا۔

سابق چیئرمین ایف بی آر نے یہ بھی کہا کہ صوبائی حکومتوں نے آخری پراپرٹی سروے کب کیا ہے؟ پوچھتا ہوں لاہور میں آخری پراپرٹی سروے کب ہوا ہے؟ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت سارے شعبے کے لوگوں کو پہلے ہی نچوڑا ہوا ہے، پراپرٹی کا سروے کیا جانا چاہیے، ہمارا سیاسی نظام ملک میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں چاہتا۔

شبر زیدی نے کہا کہ کراچی منیلا جیسا ہے، منیلا نے جیو فینسنگ کروائی اور پراپرٹی ٹیکس وصول کیا گیا، بلڈرز اور ڈیولپرز کو رعایت دینی چاہیے مگر پراپرٹی ڈیلر کو کوئی رعایت نہیں ملنی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ تاجروں، صنعت کاروں کی بلیک منی کا رئیل اسٹیٹ میں جانا ایک شیطانی چکر ہے، رجسٹری اور مارکیٹ ویلیو میں فرق ہے۔

سابق چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ حکومت کے دیگر ادارے ٹیکس کلیکشن میں منفی کردار ادا کرتے ہیں، ہماری معیشت نہیں چل رہی، ٹیکس نظام کے لئے پوری قوم کو ساتھ چلنا ہوگا۔شبر زیدی کا کہنا تھا کہ میں نے پوری زندگی ٹیکس پڑھا ہے، ٹیکس ایکٹ پر عمل درآمد کے بغیر ٹیکس نہیں لیا جاسکتا۔

سابق چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ تمام دکانیں صوبائی حکومت کی شاپ ایکٹ میں آتی ہیں، 90 فیصد دکانیں شاپ ایکٹ میں رجسٹر ہی نہیں ہیں،ان کا کہنا تھا کہ دکانوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے سے پہلے دکانوں کی شناخت اور تعین کرنا ہوگا، یہی دکاندار اسمگلڈ اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا سامان بیچ رہے ہوتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply