شبلی فرازنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہمیں مذاکرات کیلئے سازگار ماحول فراہم کیاجائے، جبر کے ماحول میں بات نہیں ہوسکتی، ہم پرجتنے سیاسی مقدمات چل رہےہیں انہیں ختم کیا جائے اور قانون و آئین کی حکمرانی لائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی ،خواتین اور سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے،جن کیخلاف قانونی مقدمات صحیح ہیں وہ چلائیں۔ پاکستان تحریک انصاف کو پابندیاں ختم کر کے سیاسی آزادی اور سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دی جائے۔
علی امین گنڈا پورنے اسلام آباد پر قبضے کی بات سیاسی تناظر میں کی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن ٹربیونلز 30 روز میں عذرداریوں پر فیصلے کریں۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے تیسری بار انٹرا پارٹی الیکشن کرائے،لیکن ان پر بھی اعتراض لگا دیا گیا،اگر سیاسی انتقام ایسے ہی چلتا رہا تو پھر ماحول میں سیاسی و معاشی استحکام نہیں آسکے گا۔
ہم پاکستان کےلئے کسی سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں، سابق چیئرمین پی ٹی آئی لندن یا کسی اور ملک نہیں جائیں گےبلکہ وہ پاکستان میں ہی رہیں گے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ وزراء کی باتیں کہ سب اچھا ہے یہ ہوائی باتیں ہیں، بظاہر جمہوری و پارلیمانی نظام قائم ہے، ہم عالمی طور پر غیر متعلق ہوچکے ہیں جو خوفناک بات ہے۔