امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا آج سیمینار کا مقصد ایکسپرٹس کی رائے سے باوثوق مطالبات تیار کرنا ہے۔
بلوں کی صورت میں عوام پر بجلی بم گرائے جا رہے ہیں،آئی پی پیز کے کھاتے میں پیسہ تو جائے گا لیکن بجلی نہیں آئے گی،ایف بی آر اشرافیہ کو چھیڑنے کے لئے تیار نہیں۔
اگر آئی ایم ایف پاکستان کے حق میں ہے تو جاگیر داروں سے ٹیکس کیوں نہیں لیتی،حکمران طبقہ اپنی مراعات نہیں چھوڑنا چاہتا،یہ فارم 47 کے مسلط کردہ لوگ ہیں،ان کو عوام کی حمایت حاصل نہیں اس لئے امریکہ کی طرف دیکھتے ہیں۔
آئی پی پیز کوہم اس بجلی کے پیسے بھی دے رہے ہیں جو وہ پیدا نہیں کرتی،ایف بی آر بجلی کے بلوں میں سے بھی ٹیکس لے رہا ہے اور تنخواہوں میں سے بھی،نجی شعبے میں ملازمین کو تمام حقوق حاصل نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا شریف فیملی کی شوگر مل چھ مہینے سے غریب کاشتکاروں کے پیسے روک کر بیٹھی ہوئی ہے،دوبئی میں پاکستانیوں کی آمدنی سے جائیدادیں لی گئی ہیں۔دوبئی میں جائیدادیں لینے والوں کی منی ٹریل کا ایف بی آر نے پوچھا بھی نہیں۔
جاگیرداروں سے ٹیکس کیوں وصول نہیں کیا جاتا ؟جاگیر دار طبقہ کسان دشمن ہے یہی طبقہ حکومت میں بیٹھا ہوتا ہے،ملک میں یکساں نظام تعلیم موجود نہیں،ملک میں صحت اور تعلیم عام آدمی خرید رہا ہے ریاست فراہم نہیں کررہی۔
اشرافیہ کوبجلی گیس پٹرول کیوں فری دیا جارہا ہے،وزراء مراعات کے مزے لے رہے،حکمران طبقے سے منی ٹریل لی جائے،پیپلزپارٹی اور ن لیگ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔