ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ منظور کردہ قراردادپاکستان میں سیاسی صورتحال، انتخابی عمل سے نامکمل واقفیت کا نتیجہ ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ہم باہمی احترام اور افہام و تفہیم پر مبنی تعمیری بات چیت اور پر یقین رکھتے ہیں۔ ایسی قرار دادیں تعمیری ہیں اور نہ ہی بامقصد، پاکستان میں سیاسی صورتحال اور انتخابی عمل کی نامکمل تشریح کی گئی، پاکستان دنیا کی دوسری بڑی پارلیمانی جمہوریت اور پانچواں بڑا جمہوری ملک ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان آئین اورانسانی حقوق کواہمیت دینے کا عزم کیے ہوئے ہے۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس مخصوص قرارداد کا وقت اور سیاق و سباق پاکستان اور امریکا کے دوطرفہ تعلقات کے مثبت پہلوں سے مطابقت نہیں رکھتے، اور اس کی وجہ پاکستان میں سیاسی صورت حال اور انتخابی عمل کی ناقص سمجھ بوجھ ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ امریکی کانگریس پاکستان اور امریکا کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں معاون کردار ادا کرے گی اور باہمی تعاون پر توجہ مرکوز کرے گی جس سے ہمارے عوام اور ممالک دونوں کو فائدہ پہنچے گا۔
واضح رہے کہ دفتر خارجہ کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ امریکا کے ایوان نمائندگان نے 8 فروری 2024 کو پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹنگ کے بعد ہیر پھیر کے دعووں کی غیر جانبدار تحقیقات کے حق میں قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کرتے ہوئے جنوبی ایشیا کے ملک کے جمہوری عمل میں عوام کی شمولیت پر زور دیا تھا۔