وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت پٹرولیم ڈویژن کے امور پر اہم اجلاس ہوا جس کے دوران وزیراعظم کو پٹرولیم اور گیس کے شعبوں کے حوالے سے پیشرفت اور تجاویز پر بریفنگ دی گئی۔بریفنگ میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ کاربن فٹ پرنٹ کافی کم ہونے کے باوجود پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے پانچواں سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، متبادل توانائی پر مبنی مصنوعات کے فروغ کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات پر قابو پانے کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ گیس کی پیداوار میں اضافے کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا، تیل اور گیس پائپ لائنز سے چوری کے انسداد کے لئے سمارٹ میٹرز کی تنصیب کی جائے گی، الیکٹرک بائیکس، گاڑیوں اور بجلی پر چلنے والی گھریلو مصنوعات کے حوالے سے پالیسی پر کام کیا جا رہا ہے۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ پٹرولیم سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کے حوالے سے تجاویز پر کام کیا جائے گا، پٹرول اور گیس کی تلاش کے عمل کو مکمل ڈیجیٹائز کیا جائے گا، دونوں شعبوں میں مسابقت کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مقامی سطح پر تیل اور گیس کی پیداوار میں اضافے کے لئے حکمت عملی ترتیب دی جا رہی ہے، بائیو فیولز کے فروغ کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے تھر کول کی گیسی فیکیشن کے حوالے سے حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تھرکول پراجیکٹ پاکستان کی توانائی کی ضروریات کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، تھر کول کی ملک کے دوسرے علاقوں تک رسائی کے لئے ریلوے لائن کے حوالے سے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں متبادل توانائی کے ذرائع خصوصا شمسی توانائی کی ترویج پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔