اسد قیصر نے پارلیمنٹ ہاوس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سب سے مقدم پاکستان کا مفاد عزیز ہے۔بانی پی ٹی آئی اگر مذاکرات کر رہے ہیں تو صرف اس لیے تیار ہوئے ہیں کہ پاکستان کے سالمیت کو خطرہ نہ ہو،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن الائنس بن چکا ہے مشاورت کا عمل جاری ہے،حکمران اتحاد میں شامل اتحادی جماعتیں بھی ہم سے رابطے میں ہیں،ایک مضبوط اپوزیشن گرینڈ الائنس بن رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس دن احتجاجی تحریک یا دھرنا شروع ہوگا وہ حکومت کے خاتمے تک جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ الیکشن میں ہم سے بلا چھین لیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود ہم دو تہائی سے زیادہ اکثریت لے کر پارلیمنٹ میں پہنچے ہیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ حکومت اگر بانی پی ٹی آئی رہا کر دے تو مثبت انداز میں مذاکرات آگے چل سکتے ہیں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر لانگ مارچ بھی ہوگا احتجاجی دھرنا بھی ہوگا۔ظلم کرنے والوں کا محاسبہ بھی ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ انتخابی عمل کے بعد ہمارے نتائج کو تبدیل کیا گیا ہے۔مگر ہم مایوس نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن مشترکہ طور پہ جدوجہد کر رہی ہے اور حکمت عملی کے ساتھ اگے بڑھ رہی ہے انہوں نے کہا کہ خیبر پختون خواہ کے اندر اگر اپریشن ہوا تو اس کے انتہائی منفی اثرات ہوں گے۔
ماضی میں بھی جو اپریشن ہوئے ہیں وہ امریکہ اور یورپی طاقتوں کے حکم پر کیے گئے تھے۔ہمارے حکمرانوں بالخصوص قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔