سوشل میڈیا پر انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام پر پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلیوں، سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا چاہیے۔ وہ اس سلسلے میں صدر مملکت اور اسٹیک ہولڈرز کو پیغام پہنچائیں گے۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ اگر سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیں گے تو آپریشن کیسے کامیاب ہوگا؟ صوبے کے جنوبی اضلاع میں دہشت گردی بڑھ چکی ہے اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے اپنے ضلع میں شام کو سفر کرنا دشوار ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے باچا خان مرکز گئے تھے۔ اے این پی کے بھی آپریشن عزم استحکام پر کافی تحفظات تھے اور ان کی بات ایک حد تک ٹھیک بھی تھی کہ اگر سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیں گے تو آپریشن کیسے کامیاب ہوگا؟
پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی کے صوبائی صدر تو اس فیصلے کا حصہ تھے، چیف منسٹر صاحب وہاں خود موجود تھے۔ نہ انہوں نے واک آؤٹ کیا، نہ یہ کہا کہ میری پارٹی کو اعتماد میں لیں یا اسمبلی یا پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اُدھر سب کو کچھ سائن کرکے آجاتے ہیں بعد میں مکر جاتے ہیں، یہ چوری اور سینہ زوری ہے۔