شہری کی جانب سے فیڈرل شریعت کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں وزرات قانون،اسلامی نظریاتی کونسل سمیت دیگر کو فریق بنایاگیا۔
درخواست کے مطابق دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت کا قانون خلاف اسلام ہے، آئین کے مطابق اسلامی اصولوں کے خلاف کوئی قانون نہیں بن سکتا اور کوئی بھی خلاف اسلام قانون بنےتو فیڈرل شریعت کورٹ میں چیلنج ہو سکتا ہے۔
شہری نے درخواست میں موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ریسرچ کے مطابق 35 سال سے بڑی عمر کی ایک کروڑ خواتین شادی کی منتظر ہیں، میری عدالت سے استدعا ہے کہ دوسری شادی کیلئے بیوی سے اجازت کے قانون کو کالعدم قرار دے ۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ عدالت نے اہلیہ کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے پر شوہر کو تین ماہ قید کی سزا سنا دی تھی۔ پشاور فیملی کورٹ کے جج غلام حامد نے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنےوالے شوہر کو مجرم قرار دیتے ہوئے 3 ماہ قید اور 5 ہزار جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
عدالت کے جاری فیصلے کے مطابق جرمانہ کی عدم ادائیگی کی صورت میں مزید 15 روز قید ہوگی، عدالتی فیصلے کے بعد مجرم کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر کے سینٹرل جیل منتقل کر دیا گیاتھا۔ بیوی نے شوہر کے خلاف 2022 میں کیس دائر کیا تھا۔