بین الاقوامی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ پورے ایشیا میں درجہ حرارت میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا، جو ماحولیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔سائنسدانوں نے رواں سال معمول سے زیادہ گرمی کی لہر کی پیش گوئی کی ہے جس کی بڑی وجہ مون سون بارشوں اور گرج چمک کے ساتھ بارشوں کا کمزور سسٹم ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست راجستھان میں شدید گرمی کی وجہ سے بیمار پڑنے پر کم از کم 9 افراد ہلاک ہوگئے، تاہم ان کی موت کی اصل وجہ سے متعلق حتمی معلومات رپورٹ نہیں ہوسکیں۔
ویدر آفیشل کے حکام نے ریاست کے کئی حصوں کے ساتھ ساتھ پنجاب اور ہریانہ کی شمالی ریاستوں میں ہیٹ ویو سے خبردار کیا ہے، بھارت موسمی حکام نے میدانی علاقوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 40 ڈگری پر ہیٹ ویو کی حد مقرر کی ہے۔
پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کی وزارت نے کہا کہ جمعرات تک تقریبا 26 اضلاع شدید گرمی کی لہر میں تھے اور یہ سلسلہ 30 مئی تک جاری رہنے کا امکان ہے، آنے والے کچھ دنوں میں سندھ کے دو شہروں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ہے، دوسری جانب جنوبی ایشیا کے ممالک بنگلہ دیش اور مغربی بنگال کے کچھ حصوں میں شدید طوفان آنے کا خطرہ ہے۔