دستاویزات کے مطابق کے پی حکومت نے وفاقی حکومت سے 6 ماہ کے لیے ایمنسٹی اسکیم متعارف کرانے کی تیاری کر لی ہے جس کے تحت ضم اضلاع اور مالاکنڈ سے 2 لاکھ سے زائد نان کٹم پیڈ گاڑیوں کو رجسٹر کرنے تجویز ہے۔
محکمہ ایکسائز کے پی کی دستاویزات کے مطابق تجویز دہشتگردی سے بچنے اور ٹیکس بڑھانے کے لیے دی گئی ہے، اسکیم کے تحت وہ گاڑیاں ریگولرائز ہوں گی جن کی پروفائلنگ ہو چکی، چوری شدہ اور ٹیمپرڈ گاڑیوں کو ریگولرائز نہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ رجسٹریشن سے وفاقی و صوبائی حکومت کو ٹیکس کی مد میں اربوں روپے کی آمدن متوقع ہے، نان کسٹم پیڈ گاڑیوں سے قانونی آٹو مارکیٹ بھی متاثر ہو رہی ہے۔
کے پی حکومت کی جانب سے وفاق کو بھیجی گئی تجویز میں کہا گیا ہے کہ اسکیم کے تحت ریگولرائز گاڑی کو 5 سال تک فروخت نہیں کیا جا سکے گا، ریگولرائزیشن کے لیے کسٹم ڈیوٹی اور رجسٹریشن فیس ادا کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
دستاویزات کے مطابق 800 سی سی گاڑی پر فائلر کو ایک لاکھ اور نان فائلر کو ڈیڑھ لاکھ روپے ٹیکس ادا کرنا ہو گا جبکہ 2500 سی سی سے اوپر کی گاڑی پر فائلر کو 7 لاکھ روپے اور نان فائلر کو 10 لاکھ روپے ٹیکس دینا ہوگا۔
خیبرپختونخوا حکومت نے 800 سی سی گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس 15 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز دی ہے جبکہ 2500 سی سی گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس ایک لاکھ روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری محکمہ ایکسائز خیبرپختونخوا فیاض علی شاہ کا کہنا تھا نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو ریگولرائز کرنے کی تجاویز حکومت کو بھیج دی ہیں، غیرقانونی گاڑیوں سے سکیورٹی خدشات ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شوکت عباس نے بتایا کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے باعث دہشتگردی کے کیسز ٹریس کرنے میں مشکلات ہوتی ہیں، نان کسٹم پیڈ گاڑیاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے بڑا چیلنج ہیں۔
شوکت عباس کا کہنا تھا داسو میں چینی گاڑی پر حملے میں بھی نان کسٹم پیڈ گاڑی استعمال ہوئی تھی، غیر قانونی گاڑیاں ریگولرائز ہونے سے دہشتگردی کے کیسز ٹریس کرنے میں آسانی ہو گی۔