قرارداد سید آغا رفیع اللہ نے پیش کی،سید آغا رفیع اللہ کا کہنا تھا کہ نیشنل اسمبلی کے کیفے ٹیریا میں کام کرنے والوں کو بلائیں اور تنخواہ کا پوچھیں ،لوگوں کو پندرہ پندرہ ہزار تنخواہیں دی جارہی ہیں۔
اگر قومی اسمبلی میں یہ حال ہے تو پوری ملک میں قوانین کیسے لاگو کریں گے؟اس موقع پر وزیر خزانہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس بات سے اختلاف نہیں کیا جاسکتا لیکن حکومت تو اسلام آباد کی حد تک اطلاق کرسکتی ہے،صوبوں سے بھی اس معاملے پر پوچھنا چاہیے۔
علاوہ ازیں معاشی صورتحال پر بحث کیلئے تحریک ایوان میں پیش کی گئی ،تحریک مصطفیٰ کمال، آسیہ اسحاق اور حسان صابر نے پیش کی۔
مصطفی کمال کا کہنا تھا آئین کے آرٹیکل 38 ایف میں لکھا گیا کہ سودی نظام کو ختم کیا جائے،آئین کو بنے اکاون سال ہوگئے لیکن سود ختم نہیں ہوا۔
آصف علی زرداری نے ایک جلسے میں قیامت کی بات کی اور بھٹو سے ملنے کی بات کی،زرداری صاحب آپ اپنی پاور استعمال کرکے سودی نظام کی بات بھی اٹھائیں،زرداری صاحب آپ بھٹو صاحب کے آئین کا تحفظ کریں۔