گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دینے کا یکطرفہ فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کا اعلان کرنے سے قبل ن لیگ نے انہیں یا ان کی جماعت پیپلز پارٹی کو آن بورڈ نہیں لیا۔
سلیم حیدر خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کا معاملہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس میں اٹھایا جائے گا۔ پی ٹی آئی پر ممکنہ پابندی کی حمایت کرنے یا پارلیمنٹ میں اس کی مخالفت کرنے کا فیصلہ مکمل بات چیت کے بعد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر کسی بھی سیاسی جماعت کو کالعدم قرار دینا نامناسب سمجھتے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ان عناصر کی سرزنش کی ہے جو ملک کی غیر یقینی سیاسی صورتحال میں مواقع تلاش کرتے ہیں۔
گورنر پنجاب بولے کہ تمام متعلقہ حکام پی ٹی آئی کے ان کارکنوں میں فرق کریں جنہوں نے فوجی تنصیبات پر حملوں میں حصہ لیا، جو دوسرے سیاست دانوں کی طرح محب وطن ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں پر 9 مئی کے حملوں کے الزام ہیں، ان کے خلاف کارروائی کریں۔ اگر وہ قصوروار پائے گئے تو انہیں سزا دی جائے لیکن ان لوگوں کے خلاف کارروائی کرنا نامناسب ہو گا جو ان حملوں میں ملوث نہیں تھے۔