سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایک ٹرسٹی اسپتال نے 20 لاکھ کا بل ادا کرنے تک میت ورثا کو نہیں دی، اگر حکومت ٹیکس چھوٹ دیتی رہی ہے تو ان اسپتالوں کا آڈٹ بھی کرے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ٹرسٹ اسپتالوں نے ڈاکٹر بھی بٹھائے ہیں جو بھاری فیس لیتے ہیں اور ٹرسٹ کے نام پر ان کی لیبارٹریز مہنگی فیس چارج کرتی ہیں۔
ایف بی آر کے حکام نے بتایا کہ سرکاری اسپتال سیلز ٹیکس ادا کر رہے ہیں مگر بڑے بڑے پرائیویٹ اسپتال سیلز ٹیکس ادا نہیں کرتے۔ ملک کے بڑے اور مہنگے اسپتال ٹرسٹ پر قائم ہیں جن کے لیے اب ٹیکس چھوٹ ختم کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب قائمہ کمیٹی نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو طلب کیا جس پر چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ وزیر خزانہ نے 5 بجے کے درمیان کا وقت دیا ہے۔
سینیٹر فاروق نائیک نے کہا کہ کمیٹی اپنی سفارشات مکمل کرنے جا رہی ہے، وزیر خزانہ کو یہاں ہونا چاہیے۔