سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ(سپارک) نے کہا ہے کہ ملک بھر میں بچوں اور کم آمدنی والے طبقوں پر اس کے برے اثرات مرتب ہوں گے۔
سپارک نے کہا کہ تمباکو کی صنعت نے ماضی میں بھی ایسی ہی کوششیں کی تھیں لیکن وزارت صحت نے اس کیلئے این او سی جاری نہیں کیا۔ تمباکو کی صنعت کی طرف سے 10 اسٹک پیک کے لیے درخواست انتہائی پریشان کن ہے۔
اس اقدام سے نہ صرف تمباکو کے کنٹرول میں ہونے والی پیش رفت کو نقصان پہنچے گا بلکہ ان بچوں اور کم آمدنی والے افراد کو بھی براہ راست نشانہ بنایا جائے گا۔
ماہرین کے مطابق یہ فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 کی خلاف ورزی ہے جس میں ملوث مبینہ ملٹی نیشنل سگریٹ کمپنیوں کی جانب سے ایک ہی برانڈ کے نئے ورژن نمایاں طور پر کم قیمتوں پر متعارف کرائے گئے ہیں جو ایک پریشان کن بات ہے، یہ اقدام ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے اقدام کے پاکستان میں صحت عامہ کی کوششوں پر مضر اثرات مرتب ہوں گے۔