سرکاری اعدادوشمار کے مطابق پچھلے چھ ماہ کے دھرنوں اوراحتجاج پرخرچ لگ بھگ ایک ارب بیس کروڑآیا،ایک ارب پچاس کروڑ روپے کی مالیت کی سرکاری و غیرسرکاری املاک کونقصان پہنچا۔
تحریک انصاف نے پنجاب، خیبرپختونخواہ اوراسلام آباد میں چھوٹے بڑے ایک سو بیس احتجاج کیے،چارسیکورٹی اہلکارشہید، دوسو بیس سے زائد اہلکارزخمی ہوئے۔
اسی کروڑروپے کرایے پر لیے گئے تین ہزار کنٹینرزکے مالکان کو ادا کئے گئے،راولپنڈی، اٹک، لاہوراور اسلام آباد احتجاجوں کا مرکز رہے، تیس ہزارسے زائد سیکورٹی اہلکارتعنیات رہے۔
وفاقی دارالحکومت، لاہور اور راولپنڈی میں اٹھائیس کروڑکی قیمت کے سیف سٹی کے تین سو سترکیمروں کونقصان پہنچا،دوسوبیس چھوٹی،بڑی پولیس کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔
نوے کروڑ سے زائد سیکورٹی اہلکاروں کی ٹرانسپورٹ پر خرچ ہوئے،لگ بھگ ڈیڑھ ارب کے اخراجات پولیس کے کھانے اورٹرانسپورٹ پر خرچ ہوئے۔
اسلام آباد کے بارہ ہزار اور پنجاب کے سولہ ہزار پولیس اہلکاروں کو دھرنوں اور احتجاج میں لگایا گیا،تیس کروڑ کے اخراجات ایف سی، رینجرزاورفوج کی تعنیاتی پر آئے۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے چوبیس نومبر کے احتجاج پہ تیس کروڑ سے زائد کا خرچ ہوسکتا ہے،چونتیس ہزارسیکورٹی اہلکاروں کوطلب کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
اتوار کے احتجاج کو روکنے کیلئے راولپنڈی اوراسلام آباد میں دوہزار سے زائد کنٹینرزبھی لائے گئے ہیں۔