چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اپنی رائے کو زبردستی نافذ کرنے سے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اگر اعتراضات دور نہیں کیے گئے تو دریائے سندھ پر مزید نہروں کا وفاقی منصوبہ متنازع ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح کالا باغ ڈیم منصوبہ متنازع ہوا۔ تو اس کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو گا۔ پیپلز پارٹی زراعت کو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھتی ہے۔ اور ہم نے زراعت کو سپورٹ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ کو سرسبز بنانے کے منصوبے کی کامیابی کے خواہاں ہیں۔ اور کسانوں کو سندھ سرسبزمنصوبے سےفائدہ دینا چاہتے ہیں۔ پہلے مرحلے میں آباد علاقوں میں کوآپریٹیو فارمنگ شروع کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کی جانب سے تعاون اور مدد سے چھوٹے زمینداروں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ سندھ میں آبپاشی کا نظام دنیا کا سب سے بڑا نظام ہے۔