مذاکراتی کمیٹی چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے تشکیل دی،راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، شیری رحمان اورمخدوم احمد محمود کمیٹی میں شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ ، سرفراز بگٹی، گورنر پنجاب اور فیصل کریم کنڈی بھی کمیٹی کا حصہ ہونگے،ترجمان بلاول بھٹو کا کہنا ہے کمیٹی وفاقی حکومت کے ساتھ معاملات اٹھائے گی،کمیٹی رپورٹ اگلے ماہ سینٹرل ایکزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں پیش کرے گی۔
واضح رہے گزشتہ روز گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری ناراض ہیں،مسلم لیگ ن سے اختلاف ہائی لیول پر چلے گئے ہیں۔
آغا علی قزلباش کے انتقال پر تعزیت اور بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ن لیگ سے اتحاد کر کے ہم نے ووٹوں کی قربانی دی ،اتحادیوں نے سبق نہیں سیکھا،جب بھی ن لیگ سے اتحاد ہوا پیپلز پارٹی کو نقصان ہوا۔
پیپلز پارٹی ن لیگ کے ساتھ مجبوری کے ساتھ بیٹھی ہے،پیپلز پارٹی نے اپنا نقصان کرلیا ملک کا نقصان نہیں ہونے دیا،ہماری انڈرسٹینڈنگ نہیں، ن لیگ اور پیپلز پارٹی دو علیحدہ پارٹیاں ہیں،فیصلہ سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت میں پرامن احتجاج حق ہے،احتجاج کے حوالے سے پی ٹی آئی کا ریکارڈ اچھا نہیں،فورسز اور حکومت کو پریشانی ہوتی ہے کہ احتجاج کی اجازت دی تو اچھا نتیجہ نہیں نکلا۔
سیاسی جماعتوں کو پر امن احتجاج کر نا چاہیے،پی ٹی آئی کے ساتھ اعتماد کا فقدان ہے،پی ٹی آئی کو جب بھی احتجاج کا موقع دیا، یہ پرامن رہی نہیں۔