16 اکتوبر کو ڈاکٹر کنبھر کی لاش کو میڈیکل بورڈ کی نگرانی میں نکالا گیا تھا اور ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ٹوٹی ہوئی ہڈیوں سمیت جسم پر متعدد زخموں کا انکشاف ہوا ہے۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق اسپیشل میڈیکل بورڈ کے اراکین کی متفقہ رائے ہے کہ مرنے والے کے سینے پر آتشیں ہتھیار کے زخم تھے جو عام حالات میں موت کا سبب بننے کے لیے کافی ہیں۔
متوفی ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کی نچلی چار پسلیوں میں فریکچر دراصل ان کے سینے کے پچھلے حصے پر طاقت کے برملا استعمال کا عندیا دیتا ہے۔یہ نتائج جسمانی معائنے اور ایکسرے کے نتائج پر اخذ کیے گئے جس میں انکشاف ہوا کہ ڈاکٹر شاہنواز کی چار پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔
دوسری جانب ڈاکٹر کنبھر کے اہل خانہ نے تشدد کے شواہد کو چھپانے کا الزام لگاتے ہوئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میرپورخاص میں پہلا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔