بل کے تحت جھوٹی اور غیر حقیقی خبروں پر ہتک عزت کا کیس ہو سکے گا،ہتک عزت بل کے تحت30 لاکھ روپے کا ہرجانہ ہوگا،بل کا اطلاق یوٹیوب ، ٹک ٹاک، ایکس ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹا گرام پر بھی ہوگا۔
کسی شخص کی ذاتی زندگی اور عوامی مقام کو نقصان پہنچانے کیلئے پھیلائی گئی خبروں پر کارروائی ہوگی، ہتک عزت کے کیسز کیلئے خصوصی ٹربیونلز قائم ہوں گے۔
ہتک عزت کیس پر خصوصی ٹربیونلز 6 ماہ میں فیصلہ کرنے کے پابند ہوں گی،آئینی عہدوں پر موجود شخصیات کیخلاف الزام کی صورت میں ہائی کورٹ کیس سنے گی۔
ہتک عزت بل 2024صحافیوں اور اپوزیشن نے مسترد کر دیا،صحافیوں کی جانب سے اسمبلی کی کارروائی کا بھی بائیکاٹ کیا گیا۔
حکومت نے بل دوبارہ کمیٹی کو بھیجنے کی مخالفت کر دی،مجتبیٰ شجاع الرحمان کا کہنا ہے بل کے حوالے سے کمیٹی میں پہلے ہی تسلی بخش بحث ہو چکی ہے، ہتک عزت بل مزید کمیٹی میں بھیجنے کی ضرورت نہیں۔
اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچرنے کہا اس قانون سے آزادی اظہار رائے پر قدغن لگے گا، ہتک عزت بل پر ججز کا پینل حکومت پنجاب نے دینا ہے۔
رینٹ کے قانون کا ہتک عزت قانون سے موازنہ کررہے ہیں،بل کو ا سپیشل کمیٹی کے پاس بھیجیں ،کیا جلدی ہے ؟