0

پاکستان برآمدی کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتاہے،‏ ترجمان دفتر خارجہ

امریکا نے پاکستانی میزائل پروگرام میں مدد کے الزام پر چار عالمی کمپنیوں پر پابندی لگا دی، پاکستان نے الزام کو بلاجواز قرار دے کر مسترد کر دیا۔

وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ تجارتی اداروں کی اس طرح کی فہرستیں ماضی میں بھی پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے روابط کے الزامات پر بغیر کسی ثبوت کے سامنے آتی رہی ہیں ، امریکی تازہ اقدامات کی تفصیلات سے واقف نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم نے ایسی بہت سی مثالیں دیکھی ہیں جہاں صرف شک کی بنیاد پر فہرستیں بنائی گئیں اور یہاں تک کہ اس میں شامل اشیا کسی کنٹرول لسٹ پر نہیں تھیں لیکن انہیں ہر حوالے سے حساس سمجھا گیا ۔ اس وقت بھی جب ملوث اشیاء کسی کنٹرول لسٹ میں نہیں تھیں لیکن انہیں حساس سمجھا جاتا تھا۔

ترجمان نے کہا کہ ہم نے کئی بار نشاندہی کی ہے کہ ایسی اشیا ءکے قانونی شہری، تجارتی استعمال ہیں۔ لہذا برآمدی کنٹرول کے من مانے اطلاق سے بچنا ضروری ہے۔ سماجی و اقتصادی ترقی کے حصول کے لئے ٹیکنالوجی تک رسائی کو یقینی بنانے کے لئے ایک معروضی میکانزم کے لئے متعلقہ فریقوں کے مابین تبادلہ خیال کی ضرورت ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان، ایکسپورٹ کنٹرول کے کسی بھی قسم کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اسی دائرہ اختیار میں جوہری عدم پھیلائو پر سخت کنٹرول کا دعوی کرنے والوں نے کچھ ممالک کے لیے جدید فوجی ٹیکنالوجیز کے لیے لائسنسنگ کی شرائط بھی ختم کر دی ہیں، اور اسی وجہ سے ہتھیاروں کی تعداد علاقائیعلاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے مقاصد کو کمزور کرنے کا باعث بن رہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہم نے کئی بار نشاندہی کی ہے کہ اس طرح کی اشیاء کے جائز شہری تجارتی استعمال ہوتے ہیں۔ اس لیے برآمدی کنٹرول کے من مانی اطلاق سے گریز کرنا ضروری ہےتاکہ خالصتا ًسماجی و اقتصادی ترقی کے حصول کے لئے ضروری ٹیکنالوجی پر غلط پابندیوں سے محفوظ رہ سکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply