ہم نیوز کے پروگرام ’’ ہم دیکھیں گے‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نےکہا 25 نومبر کو جیل سے بانی پی ٹی آئی ویڈیو پیغام کرنے کیلئے تیار تھے ،اگر قیادت فیصلہ کر لیتی تو یہ سب کچھ نہ ہوتا۔
یہ بات درست ہے کہ ایک موقع تھا ،26نومبر کو بیرسٹر گوہر جیل میں بیان ریکارڈ کرنے گئے تو کہا گیا مزید نخرے نہیں اٹھا سکتے،بانی پی ٹی آئی کے مذاکرات کیلئے پیغامات حوصلہ افزا ہیں۔
سیاسی جماعتو ں کو سمجھنا چاہیے کہ ملکی مسائل کا حل مذاکرات میں ہے،میں نہیں سمجھتا کہ مذاکرات ایک دو دن میں مکمل ہو جائیں گے،22سے25نومبر تک جو مذاکرات ہوئے ، رانا ثنا اللہ اور اسپیکر آن بورڈ تھے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے 9ماہ میں پی ٹی آئی کا اعتماد کمایا ہے،اسپیکر قومی اسمبلی کے ذریعے مذاکرات ہوں تو مثبت ماحول میں ہوں گے ،اسٹیبلشمنٹ کو مذاکرات سے کوئی ایشو نہیں۔
سوشل میڈیا پر کچھ افراد نے تحریک انصاف کا امیج خراب کیا ہے ،سوشل میڈیا کے کچھ لوگوں سے پارٹی کو شدید نقصان ہوا ہے ،میں نے پارلیمان میں مذاکرات کی بات کی تو ان کی تنابیں کھینچ دی گئی ہیں۔
سوشل میڈیا پرکچھ اندر سے ہمارے لوگ بھی ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں ،ہمیں سو شل میڈیا پر پارٹی کو نقصان پہنچانے والوں سے الگ ہونا ہو گا ،بانی پی ٹی آئی کو مقبولیت سو شل میڈیا کی وجہ سے نہیں ملی۔
ہمیں اپنی سوشل میڈیا پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے ،اگر سوشل میڈیا کے حوالے سے دو قدم پیچھے ہٹنا پڑے تو ہٹنا چاہیے ،کچھ لوگ پارٹی کے نام پر چندہ اکٹھا کر رہے ہیں۔
سول نافرمانی کی کال دی جاتی ہے تو نقصان تو پاکستان کا ہو گا ، خواجہ آصف کا نہیں۔