خواتین کو زیورات پہننے کیلئے اپنی ناک اور کان چِھدوانا بہت ضروری ہوتا ہے کیونکہ کسی بھی خاتون کا سنگھار اس کے بغیر مکمل نہیں ہوتا۔
زیادہ تر تو یہ کام شوق میں کیا جاتا ہے لیکن کچھ گھروں میں نکاح سے پہلے لڑکی کے کان ناک چھدوانا ضروری سمجھا جاتا ہے اس مقصد کے لئے مائیں بچپن میں ہی اپنی بچیوں کے ناک کان چھدوا کر بالیاں اور جھمکے ڈال دیتی ہیں۔
تاہم ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بچیوں کے کان کم عمری میں چھدوانے سے ان میں صحت کئی کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
نیویارک کی لینگون ہیلتھ میں فیکلٹی کی ڈاکٹر تانیہ ایلیٹ کا کہنا ہے کہ بچیوں کے کانوں کو چھدوانے سے گریز کریں کیونکہ اس طرح ان میں انفیکشنز اور الرجی ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
امریکن کالج آف الرجی، دمہ اور امیونولوجی کی ترجمان ڈاکٹر تانیہ ایلیٹ کے مطابق بچے کے کانوں میں سوراخ کرنے سے انہیں بیکٹیریل انفیکشن ہو سکتا ہے جس کے لیے اینٹی بائیوٹک ادویات کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس دوران اگر غلط طریقے سے کان کو چھیدا جائے تو ایسی صورت میں کان کے ارد گرد دانے نکلنے، کان کے ٹشو اور کارٹلیج کو نقصان پہنچ سکتا ہے جبکہ کان کو چھیدنے والے آلات کا صاف ہونا بھی ضروری ہے کیونکہ اگر یہ آلودہ ہیں اور ان کی صفائی کا خاص خیال نہیں رکھا گیا ہے تو یہ بچوں کو کئی امراض میں مبتلا کر سکتے ہیں۔
کان چھدوانا بھی نکل الرجی کی سب سے عام وجوہات میں سے ایک ہے جو جلد پر خارش کا باعث بن سکتی ہے. دنیا کی تقریباً 15 فیصد آبادی کو نکل الرجی ہے۔
یاد رہے کہ دنیا بھر میں کان چھیدنے کی عمر ہر ایک ثقافت میں مختلف ہے کچھ خاندان اپنی ثقافتی روایت کے طور پیدائش کے چند ماہ بعد ہی کان چھیدتے ہیں، تاہم ماہرین صحت کے نزدیک کان چھیدنے کی درست عمر 7 سے 10 سال ہے۔