رپورٹس کے مطابق صوبے میں 100 چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے لیے خطیر رقم کے استعمال اور وسائل کے ضیاع پر خصوصی طور پر آڈٹ کرایا گیا۔
خصوصی آڈٹ رپورٹ کے مطابق سو ڈیموں میں سے 26 ڈیموں پر تعمیر کا کام 2018 کے بجائے 2021 میں مکمل ہوا۔ 4 سال کی تاخیر کے باعث ڈِیموں کی لاگت میں 26 کروڑ 10 لاکھ روپے کا اضافہ ہوا اور تاخیر کے باعث پروجیکٹ امپلیمینٹیشن یونٹ اور سپرویژن اخراجات میں 13 کروڑ 26 لاکھ کا اضافہ ہوا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ٹھیکیداروں سے سیکیورٹی کی مد میں 12 کروڑ روپے کی کٹوتی نہیں کی گئی جبکہ انکم ٹیکس کی مد میں ٹھیکیداروں سے 99 لاکھ روپے کم کاٹے گئے۔ نان شیڈولڈ ریٹس کی مد میں 11 کروڑ 26 لاکھ روپے کی اضافی ادائیگیاں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:
رپورٹ کے مطابق کمپیکشن ٹیسٹ کی مد میں 95 کروڑ روپے سے زائد کے بے ضابطہ اخراجات کیے گئے۔ لیباریٹری ٹیسٹ کرائے بغیر 15 کروڑ روپے سے زائد کے بے ضابطہ اخراجات کیے گئے۔
اس کے علاوہ مٹی نکالنے اور چٹانوں کو دھماکا خیز مواد سے اڑانے کی مد میں 13 کروڑ 18 لاکھ روپے کے غیر مجاز اخراجات کیے گئے۔