قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی نے سوال کیا کہ 18 اپریل کو صدر کے خطاب کے دوران جمشید دستی اور محمد اقبال نے نامناسب زبان کا استعمال کیا۔
وہ دھمکی آمیز طریقے سے اسپیکر ڈائس کی طرف آئے اور باجے بجائے جسے کبھی بھی ایوان میں نہیں بجایا گیا، اس طرح کا رویہ ایوان میں اپنانے کی اجازت نہیں۔
میں ایوان سے پوچھتا ہوں کہ کیا جمشید دستی اورمحمد اقبال خان کی موجودہ سیشن کی رکنیت معطل کردی جائے؟ بعد ازاں اسپیکر نے ایوان کی اجازت پر جمشید دستی اورمحمد اقبال خان کی موجودہ سیشن کی رکنیت معطل کرتے ہوئے ایوان کا اجلاس 23 اپریل تک ملتوی کردیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑنے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز صدر کی تقریر کے دوران جو ہوا، غیر ملکی سفارتکار یہاں موجود تھے اور ان کے سامنے باجے بجائے گئے، ان کی تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے شیدی احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی شروع کردی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ان کے ممبر بیان دیتے ہیں اور ان کی پارٹی اس کی تردید کردیتی ہے، اگر انہوں نے تنقید کرنی ہے تو مجھ پر، میری جماعت پر کریں مگر پاکستان پر تنقید کی اجازت نہیں دی جائے گی، پہلے بھی انہوں نے امریکی سازش کا کہا اور پھر اسی بیان پر انہوں نے یو ٹرن لیا اور ان کے لیڈر عمران خان کا بھی وطیرہ رہا ہے کہ خارجہ پالیسی پر کھیلنا ہے۔
انہوں نے سائفرکے ساتھ کھلواڑ کیا، انہوں نے ڈپلومیٹک کمیو نکیشن سسٹم پر سمجھوتہ کیا،سائفر خفیہ ہوتا ہے مگر انہوں نے اس پر سمجھوتہ کیا، یہ کبھی کسی تو کبھی کس یملک پر الزام لگاتے ہیں اور پھر ان کے ترجمان اس کی تردید کردیتے ہیں۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان آگے بڑھ رہا ہے، معیشت کے حوالے سے مثبت خبریں آرہی ہیں، ہم چاہتے ہین کہ ایوان میں دوست ممالک کے حوالے سے مشترکہ قرارداد لائی جائے اور جو ملک دشمنی میں خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے اس کی ہدایت ان کو اڈیالہ سے آرہی ہے، یہ وہی ہیں جنہوں نے 9 مئی کو حملہ کیا اور اب یہ خارجہ پالیسی پر حملہ آور ہیں۔