فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی سالانہ کتاب 2022-23میں بتایا گیا ہے کہ فیڈرل ایکسائزڈیوٹی کی مجموعی وصولی میں سگریٹ کا چالیس فیصد شیئر ہے،فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹاپ ٹین سیکٹرز کا حصہ تقریبا 94 فیصد ہے اور سگریٹ اس فہرست میں سرفہرست ہے جس کے بعد سیمنٹ کا حصہ 18.7 فیصد ہے اورسگریٹ کا 9.6 فیصد حصہ ہے۔
اس اضافے کی وجہ خاص طور پر سگریٹ پر ایف ای ڈی کی شرح میں اضافہ کا نفاذ ہے۔ مالی سال 2022-23 میں تین اہم پہلوؤں پر نظرثانی ہوئی جس سے تین سالہ جمود کا دور ختم ہوا۔
ایف بی آر کی سالانہ کتاب میں کہا گیا کہ ایف ای ڈی کی وصولی میں اہم کردار ادا کرنے والے شعبوں میں سے ایک مہنگائی اور ایکسائز ڈیوٹی کی شرحوں میں اضافے کی وجہ سے سگریٹ بھی شامل ہے۔
جیسے جیسے سگریٹ کا استعمال کم ہوتا ہے، صحت سے متعلق مسائل میں نتیجہ خیز کمی صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات پر مثبت اثر ڈال سکتی ہے، جس سے صحت مند اور زیادہ پائیدار معاشرے میں مدد ملے گی۔
تمباکو کے استعمال میں کمی بھی صحت عامہ کے وسیع تر مقصد کے مطابق ہے، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) کی ایک تحقیق میں تمباکو کے استعمال کے اہم معاشی اثرات کی طرف توجہ دلائی گئی ہے، جس کے مطابق 2019 میں تمباکو نوشی کے نتیجے میں ہونے والی بیماریوں اور اموات سے منسلک اخراجات 615.07 ارب روپے (3.85 بلین ڈالر) تک پہنچ گئے جو مجموعی جی ڈی پی کے 1.6 فیصد بنتا ہے۔