سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے دھرنا کمیشن کی رپورٹ کو ابھی تک نہیں پڑھا۔ اس کمیشن کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر بنایا گیا تھا اور اس کے ٹی او آر بھی سپریم کورٹ نے طے کیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کمیشن سے کہا تھا کہ سوال لکھ کر دیں جواب دوں گا اور مجھے 24 سوال لکھ کر بھیجے گئے جس کا جواب بھی دیا تھا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئی ایس آئی وفاقی حکومت کا ہی ایک ادارہ ہے اور معاہدے کی منظوری کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ کمیٹی کو ہم نے اختیارات دے دیئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی میں کس کو شامل کرنا تھا یہ احسن اقبال کی ذمہ داری تھی اور میرا خیال ہے احسن اقبال نے ہی فیض حمید کی سلیکشن کی ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں:
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ زاہد حامد کو استعفیٰ دینے کا بالکل نہیں کہا گیا تھا انہوں نے 2 ہفتے پہلے خود ہی استعفیٰ دینے کا کہا تھا۔ اس وقت حالات کو دیکھ کر زاہد حامد کے استعفے کو منظور کیا گیا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دھرنے کو ایک میٹنگ میں روکنے کے حوالے سے بات ہوئی تھی، پنجاب حکومت نے دھرنے کو نہیں روکا اور دھرنا فیض آباد تک آگیا، ماڈل ٹاؤن واقعہ کی وجہ سے پنجاب حکومت نے سمجھا رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔