اسلام آباد میں ایک نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، معیشت کی آدھی سے زائد خرابی بجلی کے شعبے کی نااہلی کی وجہ سے ہے۔
حکومت توانائی کے شعبے میں بہتری لانے کیلئے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی چوری کے خاتمے کے لئے ٹھوس حکمت عملی بھی تیار کی گئی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ رواں سال جون تک بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا مجموعی خسارہ پانچ سو ساٹھ ارب روپے ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ بجلی چوروں اور اس طرح کی غیرقانونی کارروائیوں میں ملوث اہلکاروں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بجلی کے شعبے کے تقریباً بیس فیصد اہلکار اس غیرقانونی کارروائی میں ملوث ہیں۔اویس لغاری نے کہا کہ تمام چیف ایگزیکٹو آفیسرز کو پہلے ہی ہدایت کی جا چکی ہے کہ 23اپریل سے پہلے کنڈے اتار دیں اورجنہوں نے ایسا نہ کیا تو ان ذمہ دار اہلکاروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رواں سال چھ ہزار آٹھ سو میگاواٹ کی پیداواری گنجائش والے سولرپینلز درآمد کئے گئے انہوں نے کہا کہ زیادہ تر لوگ شمسی توانائی پر منتقل ہو رہے ہیں۔