0

بتایاجائے کیا وجہ تھی ہماری حکومت کا تختہ الٹاگیا، نواز شریف

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف نے کہا ہے کہ بتایاجائے کیا وجہ تھی جو 1993 میں ہماری حکومت کا تختہ الٹا گیا تھا، اس وقت ملکی ترقی کے لیے جو ایجنڈا دیا اگر اس پر عمل ہوجاتا تو آج ہمارا ملک ایشیا میں سب سے آگے ہوتے،بتایا جائے 3لوگ بیٹھ کر 25کروڑ عوام کی نمائندگی کرنے والے وزیراعظم کو تاحیات نااہل کررہے ہیں، جنہوں نے پاکستان کو تباہ و برباد کیا ان کا احتساب ہونا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤ ن میں پارٹی کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلی پنجاب مریم نواز، رانا ثنا اللہ، احسن اقبال، اسحاق ڈار سمیت دیگر اراکین شریک ہوئے۔

اجلاس میں شہباز شریف کو پاکستان مسلم لیگ ن کا قائمقام صدر نامزد کر دیا گیا، احسن اقبال نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کے صدر کا استعفی موصول ہوا ہے، سینٹرل ورکنگ کمیٹی کارروائی کرے، مسلم لیگ کے قائم مقام صدر کا تقرر کیا جائے، نئے صدر کے انتخاب کیلئے ورکنگ کمیٹی کی جنرل کونسل کا اجلاس بلایا جائے۔

احسن اقبال نے قرارداد پیش کی کہ سینٹرل ورکنگ کمیٹی صدر کے چنا ؤتک شہباز شریف کو قائم مقام صدر کے عہدے پر برقرار رکھے، مسلم لیگ ن کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی نے اتفاق رائے سے قرارداد منظور کرلی۔

شہباز شریف 28 مئی تک ن لیگ کے قائم مقام صدر ہوں گے۔اپنے خطاب میں نوازشریف نے کہا کہ آپ سب کو یہاں دیکھ کر بہت خوشی ہورہی ہے، پورے ملک میں قیادت یہاں موجود ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ بہت عرصے بعد ہم سب ایک جگہ جمع ہوئے ہیں، پورے ملک سے پارٹی قیادت یہاں موجود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آپ سب کو دل کی گہرائیوں سے پیار بھرا پیغام دینا چاہتا ہوں، یہاں موجود ایک ایک چہرہ ن لیگ کا ستون ہے۔

نوازشریف نے کہا کہ بہترین لیگی ساتھیوں پر سنگین مقدمات بنائینگے، مشکل حالات میں ن لیگ نے بہادری سے حالات کا مقابلہ کیا، مسلم لیگ ن کی قیادت پر جھوٹے مقدمات چلائے گئے۔کسی کے بیٹے،کسی کی بیٹی کو گرفتار کیاگیا، پرانے ساتھی سونے میں تولنے کے لائق ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بتایاجائے کیا وجہ تھی جو 1993میں ہماری حکومت کا تختہ الٹاگیا؟۔میں ان لوگوں کے نام نہیں لینا چاہتا لیکن یہ ضرور بتادوں اگر اس منصوبے پر عمل ہوجاتا تو آج ہمارا ملک دنیا میں بہت اوپر ہوتا اور ایشیا میں سب سے آگے ہوتے۔ میرے دور اقتدار میں ہی موٹرویز بننا شروع ہوگئی تھیں، ہمارے زمانے میں بڑے بڑے منصوبے لگنا شروع ہوئے، ان منصوبوں کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ہے، مجھے نکالنے والے بھی کہتے تھے موٹرویزپرکیوں پیسہ لگارہاہے۔

نوازشریف نے کہا کہ آج ان موٹرویز کی افادیت کا پوری قوم کوعلم ہے،سب جانتے ہیں موٹرویزنے پاکستان کی معیشت میں کتناحصہ ملایا۔ مرحومہ کلثوم نواز کی جدوجہد تاریخی تھی،سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا۔ ایٹم بم نہ بنانے کیلئے5ارب ڈالر آفر کیے گئے تھے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا، ایٹم بم نہ بنانے کے بدلے 5 ارب ڈالر ز آفر کیے گئے تھے۔نوازشریف نے کہا کہ ملک کو ایٹمی طاقت بنانے کا نتیجہ یہ نکلا ملک میں مارشل لا لگادیاگیا، اس کے بعد جعلی مقدمے بھگتے اور 27سال کی سزا سنائی

گئی، ملک کو ایٹمی قوت بنانے پر مجھے سزائے موت دلوانے کی بھرپور کوشش کی گئی، جب میرے خلاف کچھ نہ بن سکا تو 7 سال کے لیے ملک بدر کر دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری 70سالہ تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے، جلاوطنی کے بعد واپس آئے اور 2013میں دوبارہ ہماری حکومت آئی، اقتدار میں آنے کے بعد 2013 میں بنی گالہ گیا تھا۔ الیکشن میں عمران خان نے 35 پنکچر کا الزام لگایا انہیں سمجھایا کہ یہ بات درست نہیں مل کر چلیں اور ملک کے لیے کام کریں، عمران خان اٹھنے لگے تو کہا بنی گالا کی سڑک بنادیں میں نے بنوادی اس کے بعد سب لوگ لندن پہنچے اور اس کے بعد دھرنوں کا آغاز ہوگیا، کہاں سے ان کو اشارہ ہوا کچھ نہیں بتایا، ان کا اخلاقی فرض تھا کہ ہمیں بتاتے کہ آپ سے ان ان باتوں پر اختلاف ہے، وہاں ہاں میں ہاں ملائی اور بعدازاں کمر میں خنجر بھونک کر دھرنے شروع کردیے، میں نے منع کیا کہ ان کے دھرنوں کو نہیں چھیڑنا بعدازاں دھرنوں میں چند سو لوگ رہ گئے۔

انہوں نے کہا کہ سازش کے بعد پاکستان میں دھرنے شروع کردیئے گئے، مجھے سمجھ نہیں آئی انہوں نے کیوں دھرنے شروع کیے، سمجھ نہیں آئی ان کو کہاں سے اشارہ ملا، مجھے کہا تعاون کریں گے اوریہاں ڈی چوک میں دھرنے شروع کردیئے، میں نے کابینہ سے کہا تھا ان کو مت چھیڑنا ، کچھ ارکان نے کہا ان پر لاٹھی چارج ہوناچاہیے، لاٹھی چارج کے بغیر کام ٹھیک ہوگیا۔جنہوں نے پاکستان کو تباہ و برباد کیا ان کا احتساب ہوناچاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ دھرنوں کی طوالت کی وجہ سے چین کے صدر کا دورہ پاکستان ملتوی کیاگیا، جب چینی صدر پاکستان کے دورے پر آئے تو سی پیک کے معاہدے کیے گئے، سی پیک کے ذریعے ملک میں پاور پلانٹس اور موٹرویز بنائیں۔ چینی صدرنے خودکہا سی پیک آپ کیلئے چین کی طرف سے تحفہ ہے۔

نوازشریف نے کہا کہ میں نے اورمریم نواز نے150پیشیاں بھگتیں،بتایا جائے 3لوگ بیٹھ کر 25کروڑ عوام کی نمائندگی کرنے والے وزیراعظم کو تاحیات نااہل کررہے ہیں، کسی ملک میں صدر اور وزیراعظم کوججز نہیں نکال سکتے، مجھے پارٹی کی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ ن لیگ سینٹرل کمیٹی کا نہیں تھا فیصلہ کہیں اور سے آیا، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر وزیراعظم کوتاحیات نااہل کردیاگیا، آپ کومجھے پارٹی صدارت سے ہٹانے کاکیااختیارہے؟، نیب جج کو6ماہ میں جعلی کیس کافیصلہ کرنیکاحکم دیاگیا، جسٹس اعجازالاحسن کومانیٹرنگ جج بنادیاگیا، کہاگیا آپ کیاثاثے اوراخراجات آپس میں نہیں ملتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرے پاس ثاقب نثار کی آڈیو موجود ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی کو لاناہے،، نوازشریف اور مریم نواز کو جیل میں رکھنا ہے، کیا ثاقب نثارکی آڈیو لیک کااحتساب نہیں ہونا چاہیے؟

انہوں نے کہا کہ، کرپٹ ججز کو، مظاہر نقوی کو بھی کٹہرے میں لانا چاہیے، اتنی جائیدادیں کہاں سے آئیں؟ مظاہر نقوی کو بھی نیب کا سامنا کرنا چاہیے، 75 برس سے اگر احتساب ہوتا رہتا تو آج ہم مختلف قوم ہوتے، ایسے بندے کو لائے جس نے اور تباہی مچادی۔ہم نے بھی بے وجہ جیلیں بھگتی ہیں، ہم سے حکومت چھینی گئی،کچھ سینیٹرز کو کہاگیا پارٹی ان کو ٹکٹ نہیں دے سکتے، میرے دستخط ہونے پر کہا گیا ہم ان کے ٹکٹ نہیں مانتے، وہ ساتھی ٹوٹے نہیں اور میرے ساتھ ہی رہے، میرے ساتھیوں نے مشکل حالات کے باوجود ساتھ نہیں چھوڑا، جج شوکت صدیقی کہتے ہیں میرے پاس جرنیل آئے، جرنیلوں نے کہا نوازشریف اور مریم نواز کو باہر نہیں آنے دینا، یہ معاملہ بھی کسی کنارے لگنا چاہیے،احتساب ہونا چاہیے، ہم اس احتساب کا مطالبہ کرتے جنہوں نے پاکستان کو تباہ و برباد کیا، کیا پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والی چیزوں کا احتساب نہیں ہونا چاہیے؟احتساب صرف سیاستدانوں کا ہوا ہے، فیصلہ دینے والے ججز کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ مہنگائی کس کے دور سے شروع ہوئی؟ قوم ووٹ دیتے وقت کیوں نہیں سوچتی کہ ہمارے دور میں مہنگائی کتنی تھی اور گزشتہ دور میں کتنی تھی؟ قوم سے گلا ہے کہ ہمیں تنخواہ نہ لینے پر نکال دیا جاتا ہے اور قوم خاموش ہے۔یہ سب چیزیں ٹھیک ہوں گی توملک ٹھیک ہوگا، ہمارے دور میں ہر چیز کی قیمت مناسب سطح پر تھی، پھر ایسے شخص کو لایا گیا جس نے ملک میں تباہی مچادی، فیصلہ دینے والے ججز کابھی احتساب ہوناچاہیے۔

قائد ن لیگ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان میرے اچھے دوست ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اور آپ مل کر کے پی میں حکومت بناسکتے ہیں مگر میں نے معذرت کی اور کہا کہ سنگل لارجسٹ پارٹی پی ٹی آئی ہے ، یہ الزام سر پر نہ لیں کہ ہم نے ان کو موقع نہیں دیا، مولانا صاحب نے کہا دیکھ لینا یہ فیصلہ صحیح ثابت نہیں ہوگا، مولانا فضل الرحمان نے میری بات مانی اور ہم نے انہیں حکومت بنانے کا موقع دیا، ہم نے کے پی میں پی ٹی آئی کی حکومت بنانے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی، ایک وزیراعظم نے دیگرصوبوں کی حکومتیں اکھاڑ کر اپنی حکومتیں بنائیں، ہم نے پیپلزپارٹی کی آزاد کشمیر حکومت کو بھی نہیں چھیڑا، ہمارے لوگ مجبور کرتے رہے سازگار ماحول ہے ہم حکومت بناسکتے ہیں، ہم نے انہی کی حکومتوں کو چلنے دیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply