وزیر اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف سیاستدان یا حکومت، دوسری طرف عدلیہ اور تیسری طرف نشانہ اسٹیبلشمنٹ ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ کسی کے بھی حق میں یہ بہتر ہوسکتا ہے شرمندگی کے سوا کچھ حاصل نہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ 6 ججوں کے خط کا معاملہ آؤٹ آف کورٹ حل کرنا ہو گا اور 6 ججوں کے خط کے معاملے میں کسی کو کٹہرے میں کھڑا کر کے یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس کے سوا کوئی حل نہیں کہ ادارے اور لوگ ایک جگہ بیٹھ کر معاملہ سلجھائیں۔ وزیر اعظم سوچ رہے ہیں کہ اس معاملے پر صدر مملکت کو ایڈوائس کریں کہ وہ اس معاملے میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا خیال ہے اس طرح معاملات چلتے رہے تو ملک کو کیسے بہتری کی طرف لے جاسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ جنہوں نے بھی پریس کانفرنس کی وہ پارلیمنٹ کے ارکان ہیں لیکن حکومت کے پابند نہیں۔ ان ارکان پارلیمنٹ نے جس طرح مناسب سمجھا اس کے مطابق بات کی۔
انہوں نے کہا کہ اگر سیاستدان کہیں کہ وہ معصوم ہیں ساری غلطی اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے کی تو یہ درست نہیں اور اگر عدلیہ کہے کہ ہم نے تو بالکل آئین اور قانون کی پاسداری کی ہے تو وہ بھی درست نہیں ہو گا۔ اسٹیبلشمنٹ کہے کہ کبھی کسی کے معالے میں دخل نہیں دیا تو یہ بات بھی سچ نہیں ہو گی۔